پشاور ہائیکورٹ نے نئے منتخب وزیرِاعلیٰ سے حلف نہ لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔چيف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی، دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر سرکاری دورے پر ہیں اور کل دوپہر 2 بجے واپس آئیں گے۔چيف جسٹس نے استفسار کیا کہ “کے پی کے گورنر نے حلف کے حوالے سے کیا مؤقف اختیار کیا ہے؟”ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گورنر نے استعفے کی منظوری کے لیے علی امین گنڈاپور کو طلب کیا ہے۔عدالت نے سوال کیا کہ کیا گورنر نے حلف برداری کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ “گورنر کے واپس آنے کے بعد وہ خود فیصلہ کریں گے۔”گورنر کے نمائندے عامر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گورنر کل واپس آجائیں گے، اس کے بعد تمام معاملات طے ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے وزیرِاعلیٰ کے حلف اٹھانے تک سابق وزیرِاعلیٰ دفتر کے انتظامی امور سنبھالے گا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ “یہ تو اُس وقت ممکن ہوتا ہے جب الیکشن نہ ہوں، یہاں تو انتخابات ہوچکے ہیں، دیگر جماعتوں کے امیدواروں نے بھی وزارتِ اعلیٰ کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔”عامر جاوید نے کہا کہ اگر حکومت چاہے تو گورنر کو طیارے کے ذریعے واپس بلایا جا سکتا ہے۔اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ “کیا گورنر پبلک فلائٹ سے آتے ہیں؟”عامر جاوید نے جواب دیا کہ “جی، گورنر پبلک فلائٹ ہی سے سفر کرتے ہیں۔”
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔