سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دورِ حکومت میں سامنے آنے والی 200 ملین روپے کی بڑی مالی بے ضابطگی میں اعلیٰ سرکاری افسران کو ملوث قرار دے دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق یہ بے ضابطگی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی منڈی بہاؤالدین میں سامنے آئی، جہاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری (PAC-III) کے حکم پر انکوائری مکمل کی گئی۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی کو ارسال کر دی گئی ہے، جس میں ملوث افسران کے خلاف انضباطی کارروائی اور مزید تحقیقات کی سفارش کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 2021-22 کے آڈٹ کے دوران 200 ملین روپے کی غیر قانونی خریداری کا انکشاف ہوا، جو قانونی تقاضے پورے کیے بغیر کی گئی تھی۔تحقیقاتی افسر نے سفارش کی ہے کہ محکمہ صحت آن لائن مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے مزید تحقیقات کرے تاکہ اصل ذمہ داران کا تعین ہو سکے۔مزید برآں، رپورٹ میں ڈی جی ہیلتھ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تحقیقات میں تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لیں، جبکہ ڈپٹی کمشنر منڈی بہاؤالدین کو آئندہ مالی معاملات میں غفلت سے گریز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے واضح کیا ہے کہ تحقیقات کے نتائج کی روشنی میں ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ عوامی فنڈز کے شفاف استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔