انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ایک جامع اور شفاف میکنزم تیار کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے لیے موجودہ قرض پروگرام کی تیسری قسط کے حصول کے سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں، تاہم آئی ایم ایف نے اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق موجودہ نظام پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے وفاق اور صوبوں میں تمام سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے مؤثر میکنزم تیار کرنے کی ہدایت دی ہے، جبکہ صرف بینک اکاؤنٹس کی معلومات فراہم کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیرِ خزانہ آئندہ ملاقات میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے اسٹاف لیول معاہدے کے لیے درخواست کریں گے اور اثاثے ظاہر کرنے کے میکنزم کے لیے نئی ٹائم لائنز دینے کی استدعا بھی کریں گے۔آئی ایم ایف مشن کا کہنا ہے کہ صرف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات کافی نہیں، کیونکہ افسران کے دیگر ناموں پر بھی اکاؤنٹس یا اثاثے ہوسکتے ہیں، لہٰذا مکمل شفاف اور جامع میکنزم کی تیاری ناگزیر ہے۔