پنجاب کی الیکٹرک بسیں عوامی سہولت سے زیادہ تفریح کا ذریعہ بن گئیں

مالِ مفت، دلِ بے رحم — اگر اس محاورے کی جیتی جاگتی مثال دیکھنی ہو تو پنجاب میں حال ہی میں چلنے والی گرین رنگ کی الیکٹرک بسوں پر نظر ڈالیں۔ عوامی سہولت کے لیے شروع کی گئی یہ جدید بسیں اب سفر کے بجائے تفریح کا ذریعہ بنتی جا رہی ہیں۔جہاں جہاں یہ بسیں چلنا شروع ہو چکی ہیں، وہاں ضرورتاً سفر کرنے والے مسافروں کے بجائے تفریح کے شوقین افراد زیادہ تعداد میں سوار ہو رہے ہیں۔ نتیجتاً طلبہ، خواتین، بزرگ اور معذور شہریوں کو اپنی منزل تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔یہ بسیں جدید سہولیات سے آراستہ ہیں — مفت وائی فائی، موبائل چارجنگ پوائنٹس اور ایئر کنڈیشن کی سہولت نے انہیں خاص طور پر نوجوانوں کے لیے پُرکشش بنا دیا ہے۔ صرف 20 روپے کا ٹکٹ لے کر کئی افراد پہلے اسٹاپ سے آخری اسٹاپ تک صرف مزے کے لیے سفر کرتے ہیں، اور پھر واپسی کا “سفرِ تفریح” بھی کر لیتے ہیں۔اگرچہ حکومتِ پنجاب نے طلبہ، خواتین، بزرگوں اور معذور افراد کے لیے سفر مفت رکھا ہے اور ان کے لیے مخصوص نشستیں بھی فراہم کی ہیں، مگر اکثر منچلے ان مخصوص جگہوں پر قبضہ جمائے نظر آتے ہیں۔شہری پنجاب حکومت کے اقدام کو سراہتے ہیں، مگر ساتھ ہی انتظامی اصلاحات کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں تاکہ اصل مستحقین کو سہولت میسر آ سکے۔اس حوالے سے پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کی سی ای او کوثر خان نے بتایا کہ جلد ہی مینوئل ٹکٹ سسٹم ختم کر کے جدید کارڈ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس سے مخصوص مسافروں کو کارڈ کے ذریعے سہولت فراہم کی جائے گی اور بسوں کے تفریحی استعمال کا رجحان کم ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ جیسے بس اسٹاف کے لیے ایس او پیز بنائے گئے ہیں، ویسے ہی مسافروں کے لیے بھی ضابطہ اخلاق اور سزا و جرمانے کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ سرکاری سہولت کا غلط استعمال روکا جا سکے۔