اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق پی پی رہنما راجہ پرویز اشرف نے نکتہ اعتراض پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے پارٹی کے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایوان میں بیٹھنا ممکن نہیں، جب تک پنجاب کی جانب سے معذرت نہیں کی جاتی، معاملات بہتر نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پی پی کے پارلیمانی لیڈر سے سرکاری سیکیورٹی واپس لی گئی، جو افسوسناک اقدام ہے،راجہ پرویز اشرف نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ماضی بھلا کر آگے بڑھ رہی ہے، بی آئی ایس پی صرف ایک جماعت کا نہیں بلکہ چاروں صوبوں کا پروگرام ہے۔ مخالف بیانات سے پارٹی قیادت کو دکھ پہنچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ ہمارے پروگرام کو تسلیم نہیں کرتے تو نہ کریں، لیکن الزام تراشیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،ذرائع کا کہنا ہے کہ راجہ پرویز اشرف کے خطاب کے بعد پیپلز پارٹی کے ارکان اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے،نوید قمر نے کہا کہ حکومتی ٹیم سے ملاقات کے باوجود حالات بہتر نہیں ہوئے، “ہمارا پیسہ، ہمارا پانی، ہماری مرضی” جیسے جملے ناقابلِ قبول ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ معاملہ حل ہونے تک بائیکاٹ جاری رہے گا،مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مریم نواز اپنے والد کو خاموش کروا کر خود بیانات دے رہی ہیں، جو سیاسی ماحول کو مزید خراب کر رہا ہے،یاد رہے کہ پیپلز پارٹی نے گزشتہ اجلاس میں بھی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ریمارکس پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا تھا، تاہم حکومتی ارکان نے مناکر واپس ایوان میں لے آئے تھے،نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوسکتے ہیں، الزام تراشی کسی کے بھی مفاد میں نہیں، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ دونوں قیادتیں معاملات حل کرنے کے لیے رابطے میں ہیں،قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، وقفہ سوالات کے دوران سید نوید قمر نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں ہم نے اعتراضات اٹھائے تھے اور بائیکاٹ کیا تھا، لیکن تاحال ہمارے خدشات دور نہیں کیے گئے۔