غزہ امن کی بڑی پیش رفت،حماس ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر آمادہ

غزہ میں امن کی بڑی پیش رفت، حماس نے ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر آمادگی ظاہر کر دی
غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہے، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ جنگ بندی منصوبے کو تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے،رپورٹس کے مطابق حماس غزہ کا انتظام ایک غیر جانب دار فلسطینی ٹیکنوکریٹس ادارے کے سپرد کرنے پر تیار ہے۔ اپنے اعلامیے میں حماس نے کہا کہ وہ امریکی صدر، عرب اور اسلامی ممالک کی کوششوں کو سراہتی ہے،علامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس تمام اسرائیلی قیدیوں کو—خواہ زندہ ہوں یا مردہ—صدر ٹرمپ کی تجویز کردہ شرائط کے مطابق رہا کرنے پر رضامند ہے، بشرطیکہ تبادلے کے لیے مناسب حالات فراہم کیے جائیں۔ حماس نے ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات پر بھی آمادگی ظاہر کی، تاہم واضح کیا کہ وہ غزہ پر قبضے یا فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کو قبول نہیں کرے گی۔ ان کے مطابق جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ہی پائیدار امن کی ضمانت ہے،ٹرمپ نے اپنے امن فارمولا کی تفصیل وائٹ ہاؤس میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت فوری جنگ بندی ہوگی اور 72 گھنٹوں کے اندر حماس تمام اسرائیلی مغویوں کو رہا کرے گی، بدلے میں سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے،خیال کیا جاتا ہے کہ حماس کی قید میں اب بھی 48 اسرائیلی مغوی موجود ہیں، جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔