سندھ کے پارلیمانی اراکین غذائیت سے متعلق قوانین کو مزید مؤثر بنانے کے لیے پرعزم ہو گئ

کراچی: سندھ کے پارلیمانی اراکین غذائیت سے متعلق قوانین کو مزید مؤثر بنانے کے لیے پرعزم ہو گئے۔ ناری فاؤنڈیشن، ایس پی او اور انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (IRC) کے تعاون سے کراچی میں منعقدہ ایک صوبائی مشاورتی اجلاس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز نے سندھ بریسٹ فیڈنگ اینڈ ینگ چائلڈ نیوٹریشن ایکٹ 2023، سالٹ آیوڈائزیشن ایکٹ 2013 اور سندھ فوڈ فورٹیفکیشن ایکٹ 2021 پر مؤثر عملدرآمد کے عزم کا اظہار کیا، تاکہ صوبے میں غذائی قلت کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اجلاس میں پارلیمانی اراکین، سرکاری نمائندوں، سول سوسائٹی، میڈیا اور ترقیاتی شراکت داروں نے شرکت کی،اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ویمن ڈویلپمنٹ کی چیئرپرسن اور ویمن پارلیمنٹری کاکس سندھ کی سیکریٹری محترمہ فرح سہیل نے اعلان کیا کہ وہ سندھ اسمبلی میں غذائیت کو ایجنڈے پر اجاگر کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاکس کے اندر ایک ذیلی کمیٹی قائم کی جائے گی جو قوانین پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گی، بجٹ میں اضافے کے لیے سفارشات پیش کرے گی اور غذائیت کو صوبائی ترجیحات میں شامل رکھے گی،ویمن پارلیمنٹری کاکس کی رکن محترمہ کرن مسعود نے یورپی یونین کے تعاون سے جاری غذائیت کے منصوبے کی تعریف کی اور کہا کہ غذائی قلت کے خاتمے اور ماؤں و نومولود بچوں کی صحت کے لیے پیدائش میں مناسب وقفہ ناگزیر ہے،ناری فاؤنڈیشن سندھ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انور علی مہر نے غذائی قلت پر قابو پانے کی فوری ضرورت پر زور دیا اور غذائیت سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کی پیش رفت اور چیلنجز بیان کیے۔ انہوں نے آگاہی، نگرانی اور نفاذ میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے IRC کے کردار کو سراہا، جو تحقیق پر مبنی ایڈووکیسی، صلاحیت سازی اور کمیونٹی کی شمولیت کے ذریعے سندھ میں غذائی قلت کے خاتمے کے لیے سرگرم ہے،پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رانو مل نے کہا کہ غذائیت کو سندھ کی پالیسی ایجنڈے میں آگے بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پارلیمانی نگرانی کو بہتر بنایا جائے، بجٹ میں مناسب وسائل رکھے جائیں اور بین الادارہ جاتی تعاون کو فروغ دیا جائے تاکہ آیوڈائزڈ نمک کے فروغ، لازمی فوڈ فورٹیفکیشن اور بریسٹ فیڈنگ کی حوصلہ افزائی کی جا سکے،سندھ اسمبلی کے ڈپٹی سیکریٹری طارق حسین مہر نے ناری ناری فاؤنڈیشن ، ایس پی او، IRC اور سول سوسائٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشاورت سے سامنے آنے والی سفارشات آئندہ پالیسی عملدرآمد فریم ورک میں شامل کی جائیں گی، جسے جلد اسمبلی میں پیش کر کے منظور اور نافذ کیا جائے گا۔