ایران کا یورپی ممالک کو انتباہ: آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل ہوسکتا ہے

ایران کے اعلیٰ سکیورٹی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی طرف سے پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی کارروائی پر تہران کو اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے پر مجبور کرے گی۔ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل (SNSC) کی یہ دھمکی اُس وقت سامنے آئی جب گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تہران کے خلاف پابندیوں کو مستقل طور پر ہٹانے کی قرارداد کو اپنانے میں ناکام رہی۔قرارداد پر ووٹ اُس وقت طلب کیا گیا جب تین یورپی ممالک نے 28 اگست کو 30 روزہ عمل شروع کیا تاکہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں۔ ان ممالک کا مؤقف ہے کہ تہران نے 2015 میں اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔واضح رہے کہ روس اور چین نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی اس یورپی کوشش کو مسترد کر دیا ہے۔سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت صدر مسعود پزشکیان نے کی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ تین یورپی ممالک کی جانب سے کیا گیا اقدام “غیر دانشمندانہ” ہے۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ اس اقدام نے آئی اے ای اے کے ساتھ جاری تعاون کو نقصان پہنچایا، جس کا مقصد نگرانی بحال کرنا اور بین الاقوامی قوانین کی تعمیل کو یقینی بنانا تھا۔سکیورٹی کونسل کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے تجاویز پیش کیے گئے، لیکن یورپی ممالک کے اقدامات، ایجنسی کے ساتھ تعاون کے راستے کو مؤثر طور پر معطل کر دیں گے۔