اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے میں کوئی خفیہ شق موجود نہیں، اگر کوئی دوسرا ملک چاہے تو اسے بھی اس معاہدے میں شامل کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا دائرہ کار مستقبل میں دیگر ممالک تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کے ممالک کو اپنی سلامتی کے لیے میلوں دور کسی دوسرے ملک پر انحصار کرنے کے بجائے ایک خودمختار اور باصلاحیت ملک پر بھروسہ کرنا ہوگا جو حقیقی تحفظ فراہم کر سکے۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتیں سعودی عرب کے لیے مددگار ثابت ہوں گی، دنیا اس وقت ایٹمی جنگوں سے محفوظ ہے اور امید ہے کہ آئندہ بھی ایسا ہی رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان کیخلاف جارحیت کی صورت میں سعودی عرب پاکستان کا ساتھ دے گا جبکہ سعودی عرب کیخلاف جارحیت کی صورت میں پاکستان اس کا دفاع کرے گا۔واضح رہے کہ ریاض میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان “اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے” پر دستخط ہوئے، جس پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے دستخط کیے۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا، خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع کو مضبوط بنانا ہے۔