برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برطانیہ کے سرکاری دورے کے اختتام کے بعد متوقع ہے۔دی ٹائمز کے مطابق اسٹارمر فرانس کی قیادت میں کئی دیگر ممالک سے پہلے یہ قدم اٹھانا چاہتے ہیں۔ یہ فیصلہ غزہ میں جاری جنگ اور انسانی بحران پر گہری تشویش کے باعث کیا جا رہا ہے۔لیبر پارٹی کے اندر بھی اسٹارمر پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے شدید دباؤ ہے، تاہم وہ ٹرمپ کے دورۂ برطانیہ کے دوران کسی قسم کا اعلان کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔ دوسری طرف امریکا اس فیصلے کی سخت مخالفت کر رہا ہے اور وزارتِ خارجہ نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں تو اسرائیل جوابی اقدام کے طور پر مغربی کنارے کو ضم کر سکتا ہے۔برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیلی حکومت جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھاتی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔اس فیصلے کی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ “حماس کی دہشت گردی کو انعام دینے” کے مترادف ہے۔