ڈاکٹر عروج یاسر خان کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 5 ہزار خواتین سروائیکل کینسر کا شکار ہوتی ہیں، جن میں سے تقریباً 3 ہزار جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ یہ مرض خواتین میں دوسرا سب سے زیادہ پایا جانے والا کینسر ہے اور اس کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ حکومت پاکستان نے سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے تاریخی اقدام کرتے ہوئے 15 ستمبر 2025 سے 9 تا 14 سال کی عمر کی تقریباً 1 کروڑ 50 لاکھ بچیوں کو ایک خوراک پر مشتمل ویکسین فراہم کرنے کا پائلٹ پروگرام شروع کیا ہے۔ یہ ویکسین چین سے درآمد کی گئی ہے اور اس عمر میں بچوں کی قوت مدافعت زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں فراہم کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر عروج یاسر خان کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو یہ ویکسین اس عمر میں نہیں ملی یا خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتی، تو وہ معمول کے چیک اپ کے ذریعے خود کو اس مرض سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ انہوں نے والدین اور معاشرے سے اپیل کی ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے منفی پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں اور اپنی بچیوں کو محفوظ بنانے میں کردار ادا کریں اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے گائناکالوجسٹس، پیڈیاٹریشنز، نرسز، کمیونٹی ہیلتھ ورکرز اور اساتذہ کو آگاہی پھیلانے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ 2026 سے یہ ویکسین باقاعدہ حفاظتی ٹیکہ جات (EPI) کے پروگرام میں شامل کر دی جائے گی اور پورے ملک میں تقریباً 1 کروڑ 78 لاکھ بچیوں کو فراہم کی جائے گی۔یہ اقدام پاکستان کی آئندہ نسلوں کی صحت کے تحفظ میں ایک تاریخی سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔