سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی فہیم الزماں صدیقی نے سڑکوں کی تعمیر میں کرپشن اور خامیوں کی تفصیلات بتا دیں

سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی فہیم الزماں صدیقی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں سڑکوں کی تعمیر کے ٹھیکے دینے کے عمل اور اس میں پائی جانے والی خامیوں اور کرپشن کی تفصیلات بتائیں۔انہوں نے کہا کہ سڑک بنانے والا محکمہ سب سے پہلے ایک اسکیم تیار کرتا ہے جس میں روڈ کی لمبائی، چوڑائی اور اس پر وزن کا تعین کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد سڑک کا ڈیزائن تیار کیا جاتا ہے جس کے لیے محکمہ اپنے انجینئرز یا کسی ماہر کی مدد لے سکتا ہے، اور پھر بی او کیوز اور پی سی ون تیار ہوتے ہیں۔ ٹینڈرنگ کے دوران اگر کوئی ٹھیکیدار تخمینے سے کم قیمت پر ٹھیکہ لیتا ہے تو یہ اکثر نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔فہیم الزماں صدیقی نے بتایا کہ کراچی میں سڑکیں پہلے مضبوط انجینئرنگ کی وجہ سے ٹوٹتی نہیں تھیں، لیکن اب پانی اور ناقص ڈیزائن کی وجہ سے سڑکیں جلد خراب ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے وزرا اور بیوروکریٹس پہلے چھوٹے تھے لیکن اربوں روپے سڑکوں، پلوں اور پائپ لائن کی تعمیر کے منصوبوں سے کما چکے ہیں۔سابق ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ تعمیرات کروانا اراکین اسمبلی کا کام نہیں بلکہ یہ بلدیاتی حکومت کی ذمہ داری ہے، اور یہ نظام اکثر کرپشن کا شکار ہے۔ مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2017 اور 2018 میں یونیورسٹی روڈ پر 1 ارب روپے لاگت سے کام ہوا لیکن بارش میں 24 جگہوں سے ٹوٹ گئی، اور انکوائری کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا گیا۔انہوں نے زور دیا کہ سڑکوں پر برساتی پانی کی نکاسی کے لیے مناسب نالیاں ہونی چاہئیں، لیکن آج کے ارباب اقتدار عوام کی مرضی کے مطابق فیصلے نہیں کرتے، جس کی وجہ سے سڑکیں جلد خراب ہو جاتی ہیں۔