36

پی آئی اے نجکاری کیخلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

جسٹس جواد حسن نے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سماعت کی جس میں پی آئی اے اور نجکاری کمیشن کے وکیل بیرسٹر مناہل طارق نے دلائل دیے۔ بیرسٹر مناہل طارق نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ بہت زیادہ خسارے کی وجہ سے کیا گیا، اس کی تشکیل نو اور نجکاری بہت ضروری ہے، قومی ادارہ مزید خسارے کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔ وکیل نے کہا کہ نجکاری کے فیصلے کو چیلنج کرنا غیر متعلقہ ہے لہٰذا درخواست کو خارج کیا جائے، نجکاری کیلیے 36 ملین کی بڈ وصول کی گئی ہے لیکن اس پر حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے، کسی بھی ادارے کی نجکاری کا عمل شفاف اور قانونی ہونا چاہیے۔ عدالت کی جانب سے پی آئی اے نجکاری کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ اگلے ہفتے سنایا جائے گا۔ نجکاری کی آخری تاریخ اور کتنی کمپنیاں خریدنے کی خواہشمند؟ چند روز قبل اے آر وائی نیوز نے خبر شائع کی کہ نجکاری کمیشن نے پی آئی اے نجکاری کیلیے بولیوں کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا، اعلامیہ میں نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ نجکاری کیلیے بولیوں کی آخری تاریخ 19 جون مقرر ہے اور اس کیلیے 8 کمپنیوں نے اظہار دلچسپی کی درخواستیں وصول کیں۔ اعلامیہ کے مطابق اب تک 5 کمپنیوں کی جانب سے درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ ملک کے بڑے گروپس اور پی آئی اے ملازمین نے خریداری میں دلچسپی ظاہر کر دی، فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے اپنی پیشکش پرائیویٹائزیشن کمیشن کو جمع کروا دی، بینکنگ گروپ، عارف حبیب اور ٹبا گروپ نے بھی درخواست دی۔ اس کے علاوہ سی بی اے پیپلز یونٹی اور ساسا نے خریداری کی مشترکہ پیشکش جبکہ پی آئی اے ملازمین نے بھی ایئرلائن کی خریداری کیلئے پیشکش جمع کروا دی۔ پیشکش جمع کروانے کی آخری تاریخ 19 جون 2025 تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں