انسداد دہشتگردی عدالت میں لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملہ اور اقدام قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہوں کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو گواہوں کو پیش کرنے کیلیے آخری موقع دیتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر بنا کسی ناکامی کے گواہوں کو پیش کیا جائے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر انسپکٹر جمیل کو بھی طلب کر لیا۔ دوران سماعت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ اور عبدالعزیز سربازی کو پیش کیا گیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی سماعت 3 جولائی تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ جنوی میں عزیر بلوچ کے خلاف پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے قتل کے مقدمے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ملزم کو مقدمے سے بری کر دیا تھا۔ عدالت نے چاکیواڑہ تھانے میں 2009 میں درج مقدمے کا فیصلہ سنایا، فاروق حیدر جتوئی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عزیر کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہیں گرفتار ملزمان کے بیان پر مقدمے میں شامل کیا گیا تھا۔ وکیل کے مطابق گرفتار دیگر ملزمان پہلے ہی مقدمے سے بری ہو چکے ہیں جبکہ عزیر کو کسی عینی شاہد نے شناخت بھی نہیں کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں گینگ وار ملزم عزیر بلوچ پر پولیس اہلکار سمیت تین افراد کے قتل کا الزام تھا، تاہم شواہد کی عدم موجودگی پر سیشن کورٹ نے انھیں بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ اس سے قبل عزیر بلوچ کو نیو ٹاؤن تھانے میں درج پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے سے بری کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں عزیر بلوچ کے ساتھ دیگر ملزمان سکندر، اکبر بلوچ، سرور بلوچ پر الزام تھا کہ انھوں نے پولیس اہلکار لالہ امین، شیر افضل خان، غازی خان کو پکڑ کر عزیر بلوچ کے حوالے کیا، جنھوں نے انہیں قتل کرنے کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔
