پنجاب بجٹ کا کل حجم 5335 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں شعبہ صحت کے لیے 630.5 ارب روپے ہیں جو گزشتہ مالی سال کے 539 ارب کی نسبت 17 فیصد زیادہ ہے۔ بجٹ میں وزیر اعلیٰ لیپ ٹاپ پروگرام 15 ارب (تخمینہ 37 ارب روپے) ہے، مریم نواز ہیلتھ کلینکس کے یے 9.7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ لاہور کے لیے 14.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ایئر پنجاب ایک ارب روپے (تخمینہ 10 ارب روپے)، وزیر اعلیٰ کا اسکولوں میں کھانے کی فراہمی کے پروگرام کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ غریب پرور سماجی تحفظ کے اقدامات کے لیے 70 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے لیے 150 ارب روپے (تخمینہ 230 ارب روپے) لگایا گیا ہے۔ سڑکوں کی بحالی اور مرمت کے پروگرام پر 50 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ پورے پنجاب میں الیکٹرک بسوں کے لیے 46 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ہمت کارڈ کے لیے 4 ارب روپے رکھے گئے ہیں، راشن کارڈ کے لیے 40 ارب اور وزیر اعلیٰ کارڈ برائے اقلیت کے لیے 3.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ہونہار اسکالر شپ پروگرام کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، کالجوں میں آئی ٹی لیب کے قیام پر 2 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ ٹرانسپورٹ پر سبسڈی 40 ارب روپے، زراعت پر 10 ارب، رمضان پیکیج 35 ارب اور مفت ادویات 79.5 ارب روپے سبسڈی دی جائے گی۔
