تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ایف بی آر افسران کو بزنس کمیونٹی کے خلاف لا محدود اور خطرناک اختیارات دے دیے گئے ہیں، یہ کاروباری برادری کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے، مجوزہ اختیارات کے بعد کوئی شخص پاکستان میں کاروبار نہیں کر سکے گا۔ معاشی تھنک ٹینک نے ایک اعلامیے میں مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آر افسران کو دیے گئے لا محدود اختیارات واپس لیے جائیں، صرف 3 فی صد ٹیکس وصولیوں کے لیے سخت ترین اختیارات، اور ایف بی آر افسران کو 389 ارب روپے ٹیکس کے لیے گرفتاری کا اختیار دینا خطرناک ہے۔ تھنک ٹینک نے مطالبہ کیا کہ ملک میں شرح سود کو 6 فی صد پر لایا جائے اور کاروباری برادری پر جرمانے اور سزاؤں کی تجاویز کو واپس لیا جائے۔ تھنک ٹینک کے مطابق ایف بی آر افسران کو محض شک کی بنیاد پر ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کا اختیار دیا گیا ہے، انھیں سیکشن 14 ای کے تحت کاروبار کو سیل کرنے کا اختیار ہوگا، سیکشن 37 بی کے تحت ٹیکس گزاروں کو 14 روز حراست میں رکھا جا سکے گا، اور سیکشن 11 ای کے تحت ایف بی آر کو تفتیش کے بغیر ٹیکس ریکوری کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے۔ ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کا کہنا ہے کہ مبینہ ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے، ایف بی آر مبینہ ٹیکس فراڈ پر ایک کروڑ روپے جرمانہ بھی کر سکے گا، تاہم ایف بی آر کے ان اقدامات کی وجہ سے کاروباری برادری میں مسلسل خوف و ہراس کی فضا قائم رہے گی۔ تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں صنعتوں کو چلانے کے لیے کوئی مراعات کا اعلان نہیں کیا گیا، سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے بھی کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، نئے اقدامات کاروباری برادری کو مسلسل ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔ معاشی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری پر ٹیکسوں کا بوجھ 50 سے 60 فی صد کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح 25 فی صد پر پہنچ چکی ہے، ڈیویڈنڈز پر ٹیکس کی شرح 25 فی صد ہو چکی ہے، کاروباری برادری پر سپر ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس اور امپورٹ ڈیوٹیز عائد کی گئی ہیں۔ تھنک ٹینک کے مطابق ایف بی آر کے ان اقدامات کی وجہ سے سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے، کاروباری برادری ملکی معیشت کو چلانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، اس لیے حکومت کاروباری برادری کی مشاورت کے ساتھ بجٹ پیش کرے۔
