11

انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے 10 گھوسٹ ملازمین کو سزائیں سنا دی گئیں

محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ پنجاب نے جعلی بھرتیوں کی انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ کے مطابق جعلی بھرتی ہونے والے افراد محکمہ صحت سے ساڑھے 3 کروڑ روپے سے زائد تنخواہیں لے چکے ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب نے انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے گھوسٹ اور جعلی ترقی پانے والے 10 ملازمین کو نوکری سے نکال دیا، گھر بیٹھے تنخواہیں، دیگر مراعات اور ترقی حاصل کرنے والے گھوسٹ ملازمین کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ تمام ملازمین سے ریکوری کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور اینٹی کرپشن پنجاب کو گھوسٹ اور جعلی ترقی پانے والے ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسسٹنٹ عمر بن جاوید کو نوکری سے برخاست جب کہ 46 لاکھ، 46 ہزار اور 365 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی، جونیئر کلرک محمد ذیشان کو نوکری سے برخاست جب کہ 36 لاکھ، 92 ہزار اور 910 روپے ریکوری کی سزا سنائی گئی، جونیئر کلرک تجمل شاہ نواز کو نوکری سے برخاست جب کہ 34 لاکھ، 32 ہزار اور 627 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی۔ اسٹینو گرافر محمد زاہد شریف کو 2 لاکھ، 33 ہزار اور 043 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی، اسسٹنٹ عمران ممتاز کو نوکری سے برخاست جب کہ 49 لاکھ، 58 ہزار اور 581 روپے کی سزا سنائی گئی، اسٹینو گرافر زین العابدین کو نوکری سے برخاست جب کہ 40 لاکھ، 37 ہزار اور 543 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی۔ سابق آفس سپرنٹنڈنٹ گل نواز چیمہ کو نوکری سے برخاست جب کہ 24 لاکھ، 80 ہزار اور 705 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی، سابق آفس سپرنٹنڈنٹ محمد سرفراز کو نوکری سے برخاست، 24 لاکھ، 12 ہزار اور 496 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی، سابق آفس سپرنٹنڈنٹ زاہد علی کو نوکری سے برخاست اور 22 لاکھ، 85 ہزار اور 353 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں آئی پی ایچ کے تمام گھوسٹ اور جعلی ترقی پانے والے ملازمین کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں