13

پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پیکاترمیمی ایکٹ کےتحت3سال قیداور جرمانے کی سزا ہوگی۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پیکا بل کو اسٹیک ہولڈرز اورصحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیرلایا گیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ ترمیمی ایکٹ آئین میں دی گئی آزادی اظہار کےتحفظ سے متصادم ہے، استدعا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ گزشتہ روز سینیٹ نے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی بل 2025 کی منظوری دی تھی، جس پر صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کردیا تھا جبکہ سینیٹ میں اپوزیشن نے زبردست احتجاج کیا اور ایوان میں شور شرابہ بھی کیا تھا۔ یاد رہے 23 جنوری کو، قومی اسمبلی نے پی ای سی اے ترمیمی بل، 2025 منظور کیا، یہ ایک متنازعہ بل ہے جس کا مقصد پاکستان میں سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ہے۔ ترمیمی بل کے تحت اتھارٹی 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، جس میں سیکرٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا اتھارٹی کے سابق اراکین ہوں گے۔ بیچلرز ڈگری ہولڈر اور فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ کار اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا اور چیئرمین اور پانچ اراکین کی تعیناتی 5 سال کے لیے کی جائے گی۔ حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پانچ اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجنئیر بھی شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ اتھارٹی میں ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں