تفصیلات کے مطابق ڈی سی کرم پرفائرنگ کے معاملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، پولیس نے :ڈی سی کرم پر فائرنگ کے واقعےمیں مطلوب 2 شرپسندوں کو گرفتارکرلیا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ کریک ڈاؤن کے دوران فائرنگ کے ملزم پکڑے گئے اور دونوں کو ضلع کرم سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتارشرپسند فائرنگ کی ایف آئی آر میں نامزد ہیں، زیرحراست شرپسند تفتیش کےلیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دئیے گئے اور ضلع و مضافات میں دیگرملزمان کی گرفتاری کےلیے کریک ڈاؤن جاری ہے۔ یاد رہے ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود پر حملہ کرنے والے شرپسندوں کی شناخت ہوگئی تھی ، جس کے بعد کرم حملے کا مقدمے سی ٹی ڈی تھانے میں درج کیا گیا تھا ، جس میں دہشتگردی اور دیگردفعات شامل کی گئی ، مقدمے کے متن میں کہا گیا تھا کہ فائرنگ کے واقعے میں قادر اور رحمان سمیت پچیس سے تیس دہشتگرد شامل ہیں ۔ خیال رہے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلیے ضعلی انتظامیہ نے 2 ماہ کیلیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور اسلحہ رکھنے والا شخص دہشتگرد تصور کیا جائے گا جبکہ مشران کو اسلحہ جمع کرانے، مجرموں اور سہولتکاروں کی حوالگی کا الٹی میٹم بھی دیا گیا ہے۔ کرم واقعےپروزیراعلیٰ کے پی نے کہا تھا کہ یہ امن کیلئےحکومتی کوششوں کوسبوتاژکرنے کی مذموم لیکن ناکام کوشش ہے۔ کچھ شرپسندعناصرکرم میں امن نہیں چاہتے۔۔ حکومت اورعلاقےکےلوگ مل کرایسے عزائم ناکام بنائیں گے اور واقعےسےامن بحال کرنےکی کوششیں متاثرنہیں ہوں گے۔ واضح رہے کہ لوئرکرم کے علاقے بگن میں ضلعی انتظامیہ کی گاڑی پر شرپسندوں نے فائرنگ کردی تھی، فائرنگ سے ڈپٹی کمشنرجاوید اللہ محسود زخمی ہوگئے تھے تاہم فائرنگ واقعے میں 2 ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
7