مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی چیٹ بوٹس زندگی کے کئی شعبوں میں مفید ثابت ہوسکتے ہیں لیکن ماہرین حد سے زیادہ چیٹ بوٹس پر انحصار سے گریز کی تجویز دیتے ہیں۔ اس ایپ کو’اوپن اے آئی‘ کمپنی نے 30 نومبر 2022 کو متعارف کیا تھا، اس کا بنیادی ہدف روایتی سرچ انجنوں سے ہٹ کرصارفین کو ان کی مطلوبہ معلومات فراہم کرنا ہے، لیکن کئی معاملات میں یہ رجحان آپ کیلئے خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے چند ایسی باتیں بھی ہیں جنہیں بھول کر بھی نہیں کرنا چاہیے بصورت دیگر نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔ زیر نظر مضمون میں ان 7 باتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن سے متعلق آپ کو چیٹ بوٹس سے کبھی بات نہیں کرنی چاہیے۔ سب سے پہلے اس بات کا خیال رکھیں کہ اے آئی چیٹ بوٹ سے گفتگو میں اپنے اصل نام گھر کا پتہ فون نمبر یا ای میل ایڈریس اور دیگر نجی معلومات سے متعلق بات نہ کریں کیونکہ یہ معلومات آپ کی شناخت اور سرگرمیوں کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ مالی نوعیت کے معاملات بھی شیئر نہ کریں، جیسا کہ بینک اکاؤنٹ نمبر، کریڈٹ کارڈ یا اے ٹی ایم کارڈ نمبر، یہ معلومات آپ کو مالی نقصان پہچنے کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹس یا ڈیجیٹل بینک اکاؤنٹس کے پاس ورڈز کو بھی گفتگو کا حصہ نہ بنائیں، بصورت دیگر یہ معلومات آپ کے اکاؤنٹس تک رسائی اور ڈیٹا چوری کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ساتھ ہی اے آئی چیٹ بوٹس کے ساتھ کسی بھی قسم کے راز شیئر کرنے کی کبھی غلطی نہ کریں کیونکہ چیٹ جی پی ٹی محض ایک مشین ہے اور آپ کے راز ہمیشہ محفوظ رکھنے کے لیے اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ یاد رکھیں مصنوعی ذہانت کوئی ڈاکٹر نہیں بلکہ معاملات کا مجموعہ ہے، لہٰذا کبھی بھی اے آئی پر مبنی چیٹ بوٹس سے صحت کے مسائل یا ادویات سے متعلق مشورے نہ لیں۔ اپنے انشورنس نمبر سمیت دیگر معلومات شیئر کرنے سے بھی گریز کریں۔ زیادہ تر چیٹ بوٹس فحش گفتگو یا ایسے کسی بھی مواد کو فلٹر کردیتے ہیں، لہٰذا ایسے کسی بھی مواد کا چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ اشتراک آپ پر پابندی کا سبب بن سکتا ہے۔ یاد رکھیں کہ انٹرنیٹ کچھ نہیں بھولتا، کوئی معلومات ایک بار انٹرنیٹ پر اپلوڈ ہوجائے تو ہو ہمیشہ وہاں موجود رہے گی، آپ کو کبھی نہیں معلوم ہوسکے گا کہ یہ کب کہاں کیسے کس صورت میں کسی کے بھی سامنے آسکتی ہے۔ علاوہ ازیں جو کچھ بھی آپ اے آئی چیٹ بوٹس کو بتاتے ہیں اسے کسی شکل میں آن لائن محفوظ کیا جا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر کسی دوسرے کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی سے حاصل ہونے والے جوابات پر آنکھ بند کرکے بھروسہ کرنا بھی درست نہیں۔ آپ کو چاہیے کہ حاصل ہونے والے جوابات کے بارے میں خود بھی تحقیق کریں تاکہ غلطی کا امکان نہ رہے۔ اس کے برعکس گوگل مختلف ذرائع کو بھی کوڈ کرتا ہے جہاں سے اس نے متعلقہ سوال کا جواب حاصل کیا ہے۔
9