تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
ایس ایس پی سینٹرل ،ایس ایس پی ملیر اور شرقی کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی ، جس میں پولیس نے شہر میں ہزاروں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہونے کا اعتراف کرلیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضلع وسطی میں اسٹریٹ کرائمز کے خلاف موثر کارروائیاں کی ہیں ، رواں سال ضلع وسطی 572 اسٹریٹ کرمنلز کو گرفتار کیا گیا اور رواں سال ضلع وسطی میں 324 انکاؤنٹر ہوئے جن میں 32 کرمنلز مارے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ پولیس مقابلے میں 298 کرمنلز زخمی ہوئے ہیں جبکہ 233 ملزمان کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضلع ملیرمیں رواں سال اسٹریٹ کرائمز کے 508 کیسز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں۔ جبکہ کراچی میں دیگرشہروں کےمقابلےمیں اسٹریٹ کرائمز زیادہ ہیں۔
ایس پی ایسٹ کا کہنا تھا کہ کراچی میں دیگر شہروں کے مقابلےمیں اسٹریٹ کرائمز زیادہ ہیں، اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، کراچی کی آبادی میں اضافہ کرائم کی وارداتوں میں اضافے کی وجہ بنا ہے۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ ضلع شرقی میں رواں سال 945 واقعات ہوئے ہیں ، ضلع شرقی میں 696 ملزمان گرفتار ہوئے ہیں، ضلع شرقی سے چھینے گئے 117 موبائل اور 24 لاکھ سے زائد کی رقم ریکور کی گئی ، ملزمان سے 28 موٹر سائیکل اور 20 لیپ ٹاپ ریکور کرائے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔