تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدراک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔عدالتی حکم پر ایڈووکیٹ جنرل خالد اسحق عدالت کے روبرو پیش ہوئے، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آپ کو پریشان نہیں کرنا چاہتے تھے، آپ کسی اور کیس میں مصروف ہوں گے مگر میری نظر میں اس وقت سب سے اہم کیس سموگ کا ہے، ہم نے حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف کی ہے۔جسٹس شاہد نے کہا مگر حکومت کو اسموگ کے حوالے سے مستقل پالیسی بنانا ہوگی ، حکومت کو مستقل پالیسی لانا ہوگی ایسے کام نہیں چلے گی، اس مرتبہ ستمبر میں سموگ آچکی تھی اگلے برس یہ اگست میں آئے گی۔لاہور ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر 70 سے 80فیصد آلودگی کا سبب ہے، وفاقی حکومت کو بھی اس معاملے میں ان بورڈ ہونا پڑے گا، بیجنگ نے تمام صنعتیں شہر سے باہر منتقل کیں، اسموگ سے نمٹنے کے لیے ہمیں دس سال کی پالیسی بنانا ہوگی، سوچنا پڑے گا کہ لاہور شہر کے اندر موجود انڈسٹری کا کیا کرنا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے مزید کہا کہ جب عدالت کو پتہ چلتا ہے تو پھر کارروائی ہوتی ہے، لاہور میں بڑے تعمیراتی پراجیکٹ کو روکنا پڑے گا، پرائیویٹ تو چھوڑیں حکومت کی سپیڈو بسیں کتنا دھواں چھوڑ رہی ہیں آپ کو بتا نہیں سکتا، اب جو اسموگ آگئی ہے یہ ختم نہیں ہوگی جنوری تک رہے گی۔جج نے ریمارکس دیئے اسلام آباد سے جیسے شہر میں دیکھیں کیا حال ہے، یہ حکومت کےلیے جاگنے کا وقت ہے، اب ہمیں اگلے سال کےلیے ابھی سے سوچنا پڑے گا، یہ حکومت کے کرنے کے کام ہیں ہم اس میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ اس سال یہ نہیں ہوسکتا کہ شادی ہالز والوں کو جا کہ کہوں کہ کل سے ہال بند ہوگا، ہم پلان بنا رہے ہیں کہ اگلے سال نومبر دسمبر میں شادی ہال بند ہوں گے۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ حکومت سے کہیں کہ دو مہینے کی پالیسی سے فائدہ نہیں لانگ ٹرم پالیسی بنائیں، کل کی سماعت کے بعد بہت سے نوٹیفکیشن جاری کیے، یہ کام عدالت کی آبزرویشن سے پہلے ہونا چاہیے تھا، سڑکوں پر ٹریفک پولیس کے علاؤہ ڈولفن اہلکار بھی تعینات کریں۔ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا جو گاڑی دھواں چھوڑے گی وہ سڑک پر نہیں آئے گی، ہم نے ٹاسک فورس بنا دی ہے، سخت کارروائی ہوگی۔جسٹس شاہد کریم نے کہا میں کوئی آرڈر نہیں کروں گا سب کچھ آپ پر چھوڑتا ہوں، میں تسلیم کرتا ہوں کہ اسموگ کے حوالے سے موجودہ حکومت نے گزشتہ حکومت کی نسبت بہتر کام کیا ہے، دوسرا اہم مسئلہ سکول بسوں کا ہے، اگر ہم سکول بسوں کا معاملہ حل کر کردیں تو بہت آلودگی ختم ہو جائے گی، پرائیویٹ سکولز کے پاس بچوں کے لیے اپنی بسیں ہونی چاہیے۔عدالت نے نجی تعلیمی اداروں میں بسیں فراہم کرنے کے اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی۔
8