یاد رہے کہ ہفتے کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے ہولناک خودکش بم دھماکے میں 26 افراد شہید اور 60 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔خودکش بمبار نے پلیٹ فارم نمبر ایک پر جعفر ایکسپریس کے منتظر مسافروں کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ حملے میں تقریباً 7 سے 8 کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔دھماکے کا مقدمہ کوئٹہ کے تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا ہے، جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔بعد ازاں پاکستان ریلوے نے سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر کوئٹہ سے چار روز کے لیے ٹرین آپریشن معطل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ کلیئرنس ملنے کے بعد کوئٹہ سے ٹرین آپریشن دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔گزشتہ روز کوئٹہ ریلوے اسٹیشن دھماکے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تباہ کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے، جبکہ دہشت گردی کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا دائرہ وسیع کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا گیا۔محسن نقوی نے بلوچستان حکومت کو ضروری وسائل ترجیحی بنیاد پر فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت صوبے کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، اور پولیس و سی ٹی ڈی کی تربیت اور استعداد کار میں بہتری کے لیے مکمل تعاون کیا جائے گا۔
8