7

وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے اعتراف کیا ہمارے پاس نمبر پورے نہیں، نمبر پورے ہوں گے تو آئینی ترمیم ہوجائے گی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کےمشیرراناثنااللہ کااےآروائی نیوزکےپروگرام خبرمیں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارےپاس نمبرز پورےنہیں ہیں جس کیلئےمشاورت جاری ہے، نمبرز پورےہوں گے تو اس کامطلب اتفاق رائے ہوگیا اور آئینی ترمیم ہو جائے گی۔وزیراعظم کےمشیر نے بتایا کہ مولانافضل الرحمان پرانے اتحادی ہیں ان کو ملا کر ہمارے ووٹ211 بنتے ہیں، ان سے صدر اور وزیراعظم کی ملاقاتیں ہوئی، اندازہ تھا کہ وہ ساتھ دیں گے لیکن ان کے کچھ تحفظات تھے مشاورتی عمل وسیع کرنا چاہیے تھا ، اس کے بعد آئینی ترمیم کا بل پیش کرنا چاہیےتھا۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ آئینی ترامیم پرپی ٹی آئی کےقانون سےواقف دوست بھی متفق ہیں، پی ٹی آئی کا مؤقف تھاکہ ہم توان کیساتھ بات کرنےکیلئےتیارنہیں، پی ٹی آئی نےمولانافضل الرحمان سمیت تمام پارٹیوں سے بات کی۔انھوں نے مزید بتایا کہ آئینی ترامیم پر متعلقہ فورم پر بات ہوتی آرہی ہے، کیا حکومت کی پیپلزپارٹی کے ساتھ کنسلٹیشن نہیں ہوئی ہوگی؟ کچھ فیصلے ایسے آئے جن فیصلوں نے ان چیزوں کی اہمیت کو اجاگرکیا، پارلیمان کی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں تمام پارٹیاں موجودتھیں، کمیٹی میں بات ہوئی تھی کہ اتفاق رائے پیداکرکے آئینی ترمیم لائی جائے، کمیٹی اب باقی جماعتوں کیساتھ بیٹھ کربات کررہی ہے۔راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا مطالبہ تھا کہ آئینی کورٹ بنائیں، سیشن ججز کی عمر بڑھانے کے بجائے کم کریں، سیشن جج کی عمر کی حدکم کر کے 40 سال کی جائے اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی عمر کی حد موجودہ ہی رہنے دی جائے۔انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی اسپیشل کمیٹی بنی ہےجس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے، پی ٹی آئی نے کمیٹی میں کہاہےکہ ہمیں ورکنگ پیپر پر اعتمادمیں لیں، اسپیکرنےبھی ذمہ داری لی تھی کہ ورکنگ پیپر پی ٹی آئی تک پہنچائیں گے۔سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ بل یامسودہ تب ہوگاجب کابینہ سےمنظورہوگا،ورکنگ پیپرتودوتین بنےہیں، ورکنگ پیپر مسودےکا روپ دھارےگاجب بات چیت مکمل ہوجائےگی، میراخیال ہےورکنگ پیپرپی ٹی آئی تک پہنچ گیاہوگا۔انھوں نے مزید کہا کہ ایک آئینی عدالت ہونی چاہیےجوتمام آئینی معاملات سےمتعلق کیسزدیکھے، سپریم کورٹ نےیہ ہی کچھ کرناہےاورہم نے بھی یہ ہی کرناہےتویہ ہی کام رکھ لیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں