بھارت میں مسلم دشمنی کی تاریخ پرانی ہے اور وہاں آئے روز مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی اقدامات سامنے آتے رہتے ہیں مسلم دشمنی کا ایک بڑا واقعہ 6 دسمبر 1991 کو پیش آیا جب ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے شہید کر دیا تھا۔ آج اس افسوسناک واقعے کو 31 سال مکمل ہو گئے ہیں اس موقع پر ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بابری مسجد کی شہادت ایک نفرت انگیز عمل تھا لیکن افسوس کہ بھارتی عدالت نے اس نفرت انگیز فعل کے ذمے داروں کو نہ صرف بری کیا بلکہ مسمار کی گئی مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کی اجازت بھی دی اور اس مندر کا افتتاح وہاں ہونے والے عام انتخابات سے چند ماہ قبل جنوری 2024 میں ہونا ہے ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت میں مسلم مخالف جنون بدستور جاری ہے اور بھارتی حکمران طبقے کے عناصر مسلمانوں کیخلاف نفرت کو مسلسل ہوا دے رہے ہیں۔ آج ہندو بالا دستی پسند گروہ کئی دیگر مساجد کو مندروں میں بدلنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے مقدس مقامات بھی انتہا پسندوں کے ہجوم کے حملوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں جب کہ متعدد مساجد اور مزارات کو پہلے ہی مسمار کیا جا چکا ہے پاکستان نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں،عبادت گاہوں کی حفاظت کی جائے جب کہ عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا، نفرت انگیز تقاریر اور جرائم کا نوٹس لے۔