80

فلسطینیوں پر مظالم، اسرائیلی اپنی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے

قابض صہیونی ریاست اسرائیل کے گزشتہ ماہ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے مظالم نے انسانی تاریخ کے مظالم کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے۔ اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے باعث غزہ کھنڈر بن چکا ہے، 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں کی شامل ہے اسرائیل کی جارحیت سے نہ گھر محفوظ رہے نہ پناہ گزین کیمپ، اسکول اور اسپتال تک کھنڈر بنا دیے گئے۔ ان مظالم کے خلاف دنیا بھر میں تو احتجاج جاری ہے لیکن اب یہ انسانیت سوز مظالم خود اسرائیلی عوام سے کی برداشت سے باہر ہوگئے اور وہ اپنی حکومت کے خلاف برہم ہو کر سڑکوں پر نکل آئے دنیا بھر سے جنگ بندی کی آوازیں اٹھنے کے بعد اب اسرائیل سے بھی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ تل ابیب میں اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے خلاف بڑا مظاہرہ ہوا جس میں شریک اسرائیلی شہریوں نے پلے کارڈز اٹھا کر شرکت کی جن پر ’اسپتالوں پر بمباری نامنظور‘ اور ’بچوں کا قتل عام نامنظور‘ درج تھا جمہوری فرنٹ برائے امن کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے میں یہودی اور عرب سیاستدان شریک ہوئے جنہوں نے جنگ بندی کا پر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے کا واحد حل صرف امن ہے۔ مظاہرین نے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا اس موقع پر صیہونی پارلیمنٹ کنسٹ کے رکن “عایدة تومان سلیمان” نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری سے عورتیں اور بچے مر رہے ہیں جو کہ ایک جنگی جرم ہے انہوں نے کہا کہ جو لوگ جنگ کے مخالف ہیں ان کی گرفتاری کا عمل رکنا چاہیے۔ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس سے کئی بحران وجود میں آتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں