72

‘قرآن کی بے حرمتی مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف

سویڈن میں گذشتہ ماہ قرآن کے صفحات نذر آتش کیے جانے کے معاملے پر پاکستان کی درخواست پر جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں منگل کے روز ہنگامی بحث ہوئی۔ جس میں پاکستان، سعودی عرب اور ایران سمیت متعدد مسلم ملکوں نے بعض یورپی اور دیگر ملکوں میں مقدس قرآن کی بے حرمتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف قرار دیا اور ان حکومتوں سے جوابدہی کا مطالبہ کیا پاکستان کی طرف سے پیش کردہ تحریک پر اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے سربراہ سے رپورٹ طلب کی گئی اور ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا کہ “وہ ایسے خلاء کو ختم کریں جو مذہبی منافرت کی وکالت اور قانونی کارروائی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں قرآن سوزی سے متعلق پاکستانی قرارداد اقوام متحدہ میں زیر بحث سویڈن میں ایک عراقی تارک وطن نے گذشتہ ماہ دارالحکومت اسٹاک ہولم کی ایک مسجد کے باہر قرآن کے صفحات کو نذر آتش کردیا تھا، جس سے پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پھیل گیا اور کئی پاکستان سمیت متعدد ملکوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے پاکستان نے کیا کہا؟ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “ہمیں یہ واضح طور پر دیکھنا چاہیے کہ یہ کیا ہے؟ مذہبی منافرت پر اکسانا، تفریقی سلوک اور تشدد کو ہوا دینے کی کوشش ہے انہوں نے کہا کہ “قرآن پاک کی جان بوجھ کر بے حرمتی حکومتی اجازت کے تحت اور معافی کے احساس کے ساتھ جاری ہے” اور یہ کہ اس طرح کی کارروائیاں “زیادہ سے زیادہ اشتعال انگیزی” کے لیے کی گئیں انہوں نے کہا کہ “ہمیں اس کی مذمت میں متحد ہونا چاہیے اور نفرت کو ہوا دینے والوں کو الگ تھلگ کرنا چاہیے بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ “قرآن پاک کی بے حرمتی کے سرعام اور سوچے سمجھے عمل سے مسلمانوں کو پہنچنے والے گہرے نقصان کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہ ان کے ایمان پر حملہ ہے سویڈن مذہبی نفرت بڑھانے والے اقدامات روکے، پاکستان انہوں نے کہا کہ “اس کرہ ارض پر ایک بھی مسلمان ملک ایسا نہیں ہے جو دوسرے مذاہب کے مقدس اوراق اور کتابوں کی بے حرمتی کی اجازت دیتا ہو، ایسا عمل کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل تصور ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی ثقافت، عقیدے اور قانون میں بھی ممنوع ہے لہٰذا اسی جذبے سے سرشار ہو کر میں ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں جو اہل ایمان کے خلاف اشتعال انگیزی اور دشمنی کی روک تھام، اس کی قانونی روک تھام اور ان سے جواب دہی کا مطالبہ کر رہے ہیں اقوام متحدہ کا بین المذاہب ہم آہنگی پر زور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر ہر جگہ بڑھ رہی ہے اس طرح کے اقدامات اشتعال انگیزی اور معاشرے کے مختلف برادریوں اور طبقات کو تقسیم کرنے کے لیے کیے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ “ایسا لگتا ہے کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات توہین اور اشتعال انگیزی، لوگوں کے درمیان تفریق، انہیں مشتعل اور اختلافات کو ہوا دیتے ہوئے تشدد میں تبدیل کرنے کے لیے انجام دیے گئے ہیں ” انہوں نے کہا کہ قانون یا ذاتی اعتقاد سے قطع نظر لوگوں کو دوسروں کا احترام کرنے کی ضرورت ہے
سویڈن: عید الاضحیٰ کے موقع پر مسجد کے باہر قرآن نذر آتش ان کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف تقریر اور اشتعال انگیز کارروائیاں، اسلامو فوبیا، یہود دشمنی پر مبنی اقدامات اور عیسائیوں کو نشانہ بنانے والے اقدامات اور تقاریر یا اقلیتی گروہوں جیسے احمدیوں، بہائیوں یا یزیدیوں کی تضحیک پر مبنی اقدامات جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں وولکر کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ مکالمے، تعلیم، بیداری اور بین المذاہب ہم آہنگی سے کرنے کی ضرورت ہے قرارداد منظور ہو جانے کی امید اس بحث نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور مغربی اراکین کے درمیان اختلافات کو بھی اجاگر کیا بحث کے بعد قرار داد منظور کی جائے گی
امید ہے کہ47رکنی حقوق انسانی کونسل میں قرارداد آسانی سے منظور ہوجائے گی کیونکہ اس کے 19اراکین او آئی سی کے رکن ممالک ہیں اور قرارداد کو چین اور بعض دوسرے ملکوں کی بھی حمایت حاصل ہے او آئی سی کا اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی اقدامات کا مطالبہ جرمنی کی سفیر کیتھرینا سٹاش نے قرآن نذر آتش کرنے کے عمل کو ‘خوفناک اشتعال انگیزی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی
ساتھ ہی انہوں نے کہا “آزادی اظہار کا مطلب بعض اوقات ایسی رائے کو برداشت کرنا بھی ہوتا ہے جو تقریباً ناقابل برداشت لگتی ہیں سویڈن کی حکومت نے قرآن کے صفحات کو نذر آتش کیے جانے کے واقعے کو اسلاموفوبیا قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ سویڈن میں اظہار رائے اور مظاہرے کی آزادی کا آئینی طور پر حق حاصل ہے ایران، سعودی عرب اور انڈونیشیا نے بھی قرار داد کی حمایت کی اور قرآن کی بے حرمتی کو “اسلاموفوبیا” کا فعل قرار دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں