جی ڈی اے کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ مراعات کا بل پیش کرنے والے ارکان کے ہاتھوں کا کوٹ دینا چاہیے ایم این اے سائرہ بانو نے پروگرام ’’اعتراض ہے‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو تھوڑا تو زندہ رہنے کا حق دیں ورنہ آپ لوگ حکمرانی کس پر کریں گے؟ چیئرمین سینیٹ کی مراعات کا بل پیش کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے اور ایسے ارکان کے ہاتھ کاٹ دینا چاہئیں سائرہ بانو نے کہا کہ عیاشیاں کم نہیں ہو رہیں اور ان کی نا اہلی عوام بھگت رہے ہیں۔ غریب شخص زمین سے اٹھ نہیں سکا جب کہ حکمرانوں کے باہر اکاؤنٹ ہیں۔ قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں، عوام کیسے اس ماحول میں زندہ رہیں گے؟ ایم این اے نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی قیمت بڑھائی جا رہی ہے غریب آدمی کیسے بل دے گا۔ اس صورتحال میں تو چوری جائز ہو جاتی ہے۔ لوگ بجلی کا بل نہیں دے پا رہے، یہ ایک پارٹی کو کچلنےمیں مصروف ہیں، جہاں لوگ خود کشی کر رہے ہیں وہاں اسپورٹس کمپلیکس کا کیا کام؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ معاشی استحکام میں اس کو بولتی ہوں جس میں غریب کو روٹی ملے، غریب کے گھر بجلی نہ جائے، جب سے ملک بنا ہے حکمرانوں کی معاشی پوزیشن ہی مستحکم رہی ہے، عوام غربت میں دھنستی جا رہی ہے۔ میں پورا ٹیکس دیتی ہیں تو آئی ایم ایف کا قرضہ میرے کس کام کا ہے؟ عوام بھی ٹیکس دیتےہیں تو یہ قرضہ ان کے کیا کام آئے گا؟ سائرہ بانو نے کہا کہ کچھ عرصے میں جس طرح واقعات ہوئے اب حیرانی نہیں ہوتی۔ صدر مملکت اہم موقع پر 52 افراد کو ساتھ لے کر حج پر چلے گئے، ان کے دورے کے بعد آرڈیننس بھی سامنے آگئے۔ نیب قوانین میں ترامیم انتقامی کا رروائیوں کے لیے کی گئیں۔ حکومت کو آرڈیننس ہی جاری کرنے ہیں تو پارلیمنٹ کا کیا کام؟ جنہوں نے پہلے توشہ خانہ سے چیزیں اٹھائیں تو کیا وہ حلال تھا؟ چین کو اتنا مانتے ہیں تو اس کا ماڈل آنا چاہیے اور کرپٹ لوگوں کو لٹکا دینا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات کی صاف وشفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔ سائرہ بانو نے یہ بھی کہا کہ ملک میں شفاف الیکشن ہوئے اور نہ ہو سکتے ہیں آئندہ انتخابات میں پارٹیاں کس کے خلاف الیکشن لڑیں گی؟ ایک جماعت کچلی جا چکی جب کہ دوسری پارٹی کے پیدائش کا عمل مکمل نہیں ہوا۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی ان حالات میں الیکشن کیسے ہوں گے۔ ان حالات میں بات چیت کیے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا، تمام پارٹیوں سے بات کیے بغیر الیکشن میں کیسے جا سکتے ہیں
83