64

علیم خان کا چوہدری سرور کے استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہونے کا عندیہ

استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے اپنے انٹرویو میں عندیہ دیا ہے کہ چوہدری سرور استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کو دیے گئے اپنے انٹرویوی میں کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کل چوہدری سرور آئی پی پی کا حصہ ہوں، عون چوہدری اور نعمان لنگڑیال چند روز میں مستعفی ہو جائیں گے انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کیلئے آئی پی پی میں کوئی جگہ نہیں، الیکشن کےبعدآنےوالی حکومت ملک کوخوبصورت پاکستان کی طرف لیکرجائےگی۔ آنےوالا الیکشن ملک کےمستقبل کیلئے اہم ہے، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، ہم تحریک انصاف کی بی ٹیم نہیں ہیں، ہم تحریک انصاف کے مقابلے پر آئے ہیں، ان سے جدا ہیں، 9مئی کےبعد نئی پارٹی بننے کی ضرورت تھی انہوں نے مزید کہا کہ نہیں معلوم فیض حمید جو کچھ کر رہے ہوتے تھے باجوہ سب جانتے تھے یا نہیں، عمران خان وزیراعظم بننے کے بعد الگ شخص بن گئے تھے، چیئر مین پی ٹی آئی موجودہ آرمی چیف کو بھی فیض حمید سمجھ رہے تھے، فیض حمید بطور ڈی جی سی جو کام کر رہے تھے ہم اس کا حصہ رہے ہیں، عمران خان میری یا جہانگیر ترین کی کار استعمال کرتے تھے، میرے ڈرائیور، گارڈز بھی بطور گواہ بتا سکتے ہیں کہ وہ کہاں جاتے تھے
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایماندار کیساتھ پی ٹی آئی کاحصہ تھا، میں نےاپنی پوری ایمانداری کیساتھ کوششیں کی، چیئرمین پی ٹی آئی 2018 سے پہلے الگ تھے، وزیراعظم بننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی مختلف ہو گئے، 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کیلئے آئی پی پی میں کوئی جگہ نہیں، الیکشن کےبعدآنےوالی حکومت ملک کوخوبصورت پاکستان کی طرف لیکرجائےگی ، ہم تحریک انصاف کی بی ٹیم نہیں ہیں ، ہم تحریک انصاف کے مقابلے پر آئے ہیں، ان سے جدا ہیں، 9مئی کے بعد نئی پارٹی بننے کی ضرورت تھی 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ دہشت گردی سے زیادہ ہے، عدالتوں کو دیکھنا چاہیے کہ 9 مئی واقعات میں چیئر مین پی ٹی آئی ملوث ہیں یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو پرویز خٹک پی ٹی آئی کا حصہ تھے تو ان کے پاس معلومات ہوں گی، جب تک پی ٹی آئی کا حصہ تھا میرے پاس بھی معلومات ہوتی تھی، پرویز خٹک کہتے ہیں نو مئی میں چیئر مین پی ٹی آئی ملوث ہیں تو انہیں معلومات ہوں گی، سابق وزیراعظم پر ان کی اہلیہ کا کنٹرول ہے اس سے مجھے کیا فرق پڑتا ہے، کرپشن کا بازار ان کے گھر جا کر ختم ہوتا تھا۔
آئی پی پی کے صدر کا کہنا تھا کہ فیض حمید کی الگ لائن بن گئی تھی وہ سمجھتے تھے انہیں آرمی چیف بنا دیا جائے گا، نہیں معلوم جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ بھی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتے ہوں، عثمان بزدار کو چیئر مین پی ٹی آئی جو کہتے تھے وہی کرتے تھے، کرپٹ فائیو کا جو ٹولہ ہے اس میں فیض حمید بھی شامل تھے۔ فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کا ایک گینگ تھا جوملک کے فیصلے کر رہا تھا، فیض حمیدنےچیئرمین پی ٹی آئی کو خوش کرنےکیلئےمجھےجیل میں ڈلوایا اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کسی بھی حقدار شخص کا حق تھا لیکن عثمان بزدار کا نہیں، عثمان بزدار کسی بھی طور پر وزارت اعلیٰ کے حقدار نہیں تھے، ایم این اے بن جاتا تو میرے خلاف کچھ بھی نہیں ہوتا، ایم پی اے بن گیا تو تیسرے دن ہی مجھے نوٹس مل گیا، وزارت اعلیٰ کا امیدوار تھا اسی لیے مجھے نوٹس بھیجا گیا، میرے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا نیب مجھے دن میں چار مرتبہ بلاتی تھی، نیب دفتر میں بیٹھا تھا تو ٹی وی پر دیکھا عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ نامزد کر دیا۔میں استعفے دے دیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں