ایک یورپی ادویہ ساز کمپنی نے ایک ایسی نئی گولی تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس سے پھیپھڑوں کے کینسر کی ایک خاص قسم کی وجہ سے ہونے والی اموات میں اکیاون فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ یہ تب ممکن ہے، جب آپریشن کے ذریعے مریض کا ٹیومر نکال دیا گیا ہواور وہ روزانہ باقاعدگی سے اس نئی گولی کا استعمال کرے۔ہوائی آلودگی سے پھیپھڑوں کے کینسر اور امراض قلب کے خطراتاس گولی سے متعلق تحقیق کے نتائج امریکن سوسائٹی فار کلینیکل آنکالوجی کی میزبانی میں کیسنر کے ماہرین کی شکاگو میں منعقدہ سب سے بڑی سالانہ کانفرنس میں پیش کیے گئے۔ پھیپھڑوں کا کینسر دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پھیپھڑوں کا کینسر دنیا بھر میں سالانہ ایک اعشاریہ آٹھ ملین اموات کا باعث بنتا ہے۔اوسیمرٹینیب (Osimertinib) کہلانے والا اس علاج کو فارماسوٹیکل گروپ ایسٹرازینیکا نے تیار کیا ہے اور اسے ٹاگریسو (Tagrisso) کے نام سے فروخت کیا جا رہا ہے۔ یہ طریقہ علاج مریضوں میں ”نان سمال سیل‘‘ نامی ایک خاص قسم کے پھیپھڑوں کے کنیسر کو نشانہ بناتا ہے۔ یہ کینسر کی سب سے عام قسم ہے اور یہ انسانی جسم میں واضع تبدیلی لاتی ہے۔پھیپھڑوں کا سرطان کینسر کے سبب ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہاس بیماری میں انسانی ڈی این اے میں ہونے والی تبدیلیاں، ایپیڈرمل گروتھ فیکٹرریسیپٹریا یا EGFR کہلاتی ہیں جو کہ امریکہ اور یورپ میں پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا 10 سے 25 فیصد افراد اور ایشیا میں 30 سے 40 فیصد افراد کو متاثر کرتی ہیں۔اس نئی گولی سے متعلق تجربہ20 سے زائد ممالک کے 680 افراد پر کیا گیا جو مذکورہ بیماری کے ابتدائی مراحل میں تھے۔ نتائج کے مطابق جن افراد نے اس گولی کا استعمال کیا، ان میں موت کے خطرات 51 فیصد کم پائے گئے۔اس طریقہ علاج کو پیش کرنے والے امریکہ کی ییل یونیورسٹی تعلق رکھنے والے روئے ہربسٹ کا کہنا تھا کہ یہ بہت متاثر کن عمل ہے۔یہ دوائی مکینسر کو دماغ، جگر اور ہڈیوں تک پھیلنے سے روکے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نان سمال سیل کینسر کی تشخیص پر اس کا آپریشن کیا جا سکتا ہے۔ایک پریس کانفرنس میں کلیولینڈ کلینک فاونڈیشن کے نتھن پینیل کا کہنا تھا،” میرے لیے یہ بتانا مشکل ہو رہا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج کتنے اہم ہیں۔ ہم نے بیماری کے ابتدائی مراحل والے مریضوں کے ذاتی علاج کے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔پینیل، جو خود تو ان کلینکل ٹرائلز کا حصہ نہیں رہے، کا مزید کہنا تھا کے ان کے خیال میں، ’’ ہمیں نان سمال سیل کینسر کے سب مریضوں کے لیے ایک ہی طریقہ کے علاج کے دروازے کو سختی سے بند کر دینے چاہییے۔ہڈیوں کے گودے کے اسٹیم سیلز سے مہلک بیماریوں کا علاج ممکنایسٹرازینیکا کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیزکے مطابق Osimertinib درجنوں ممالک میں استعمال کی جا رہی ہے اور اب تک سات لاکھ افراد کو دی جا چکی ہے۔ہربسٹ کے مطابق امریکہ میں 2020 ء میں اس گولی کی منظوری ابتدائی مراحل کے لیے دی گئی تھی جو کہ پچھلے اعداد و شمار پر مبنی تھی لیکن بہت سے ڈاکڑز نے اس طریقہ علاج کو اپنایا نہیں اور بہت سے مجموعی طور پر انسانی بقا کے اعداد وشمار کا انتظار کر رہے۔انہوں نے اسکریننگ کی اہمیت پر زور دیا کہ اگر مریضوں میں انسانی ڈی این اے میں ہونے والی تبدیلی نہیں ہے تو یہ نیا طریقہ علاج نہیں کیا جا سکتا۔ اس علاج کے مریضوں پر منفی اثرات میں تھکاوٹ، جلد پر خارش اور اسہال شامل ہیں۔
97