سعودی عرب کے معروف بندرگاہی شہر جدہ میں واقع امریکی قونصل خانے کے باہر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے نجی سکیورٹی گارڈ کا تعلق نیپال سے تھا۔جبکہ مسلح حملہ آور کی شناخت ابھی واضح نہیں کی گئی ہے۔حوثی باغیوں کے حملے میں سعودی تیل کی تنصیبات کو نقصان یہ واقعہ 28 جون بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق شام کے تقریبا پونے سات بجے پیش آیا، جب ملک میں مناسک حج ادا کرنے کے ساتھ ہی عید الاضحی کی تقریبات منائی جا رہی تھیں۔جدہ مکہ سے محض 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔سعودی آئل تنصیبات پر حوثی ملیشیا کے ڈرون حملےسعودی عرب نے اس بارے میں کیا کہا؟امریکہ اور سعودی عرب کے حکام نے اس واقعے کی یہ کہہ کر تصدیق کی کہ اس حملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔جدہ: قبرستان میں دھماکا، موقع پر کئی سفارتکار موجود تھےسعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے مکہ کے ایک علاقائی پولیس ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ ایک شخص کار میں سوار ہو کر قونصل خانے کی عمارت کے سامنے پہنچا اور پھر ہاتھ میں ہتھیار لے کر باہر نکلا۔سعودی شاہ کا باڈی گارڈ فائرنگ سے ہلاک بیان میں مزید کہا گیا، “لہذا سکیورٹی حکام نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پہل کی اور پھر فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں حملہ آور کی موت ہو گئی۔” سعودی ایجنسی کے مطابق اس واقعے میں حملہ آور کے ساتھ ہی قونصل خانے کا ایک نجی سکیورٹی گارڈ بھی ہلاک ہوا، جس کا تعلق نیپال سے تھا۔امریکی موقف امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا کہ قونصل خانے کے باہر ہونے والی فائرنگ میں کسی امریکی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، عمارت کو فی الوقت بند کر دیا گیا ہے۔تاہم اس بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی سفارت خانہ اور قونصل خانہ سعودی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے مطابق، “ہمیں مقامی محافظ کی ہلاکت پر افسوس ہے اور اس مشکل وقت میں ہماری تمام تر ہمدردیاں اس کے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ ہیں ۔”جدہ کا امریکی قونصل خانہ حملوں کی زد میں بحیرہ احمر کے بندرگاہی شہر جدہ میں تقریبا پچاس لاکھ لوگ رہائش پذیر ہیں۔اس شہر میں واقع امریکی قونصل خانے پر اس سے پہلے بھی حملے ہو چکے ہیں۔سن 2016 میں سکیورٹی فورسز نے قونصل خانے کے سامنے واقع ڈاکٹر سلیمان فقیہ ہسپتال کی پارکنگ کے قریب ایک مشکوک شخص کی شناخت کی تھی۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق جب سکیورٹی اہلکار اس شخص کے پاس پہنچے، تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔ اس میں حملہ آور ہلاک اور دو افراد زخمی ہوئے تھے۔اس سے پہلے سن 2004 میں بھی جدہ میں واقع امریکی قونصل خانے کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ اس وقت پانچ افراد گولہ بارود اور اسلحے کے ساتھ عمارت میں داخل ہو گئے تھے۔اس واقعے میں چار سعودی سکیورٹی اہلکار قونصل خانے کے باہر اورعمارت کے اندر عملے کے پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس وقت میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 18 ملازمین اور وہاں پر موجود بعض ویزا کی درخواست دینے والے افراد کو سعودی افواج کے پہنچنے سے پہلے تک مختصر وقت کے لیے یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا۔اس واقعے میں پانچ میں سے تین حملہ آور بھی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔ باقی دو زخمی ہو گئے تھے۔ سن 2013 میں سعودی عرب کی ایک عدالت نے حملے میں ملوث ہونے کے جرم میں ان میں سے ایک کو موت اور دیگر 19 کو 25 سال تک قید کی سزا سنائی تھی۔ اس حملے کا الزام القاعدہ پر عائد کیا گیا تھا۔
71