ٹائٹن آبدوز حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہری سلیمان داؤد کی والدہ نے بتایا ہے کہ ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے انھیں جانا تھا لیکن پھر انھوں نے اپنے بیٹے کے لیے جگہ چھوڑ دی تفصیلات کے مطابق ٹائٹن آبدوز میں جاں بحق ہونے والے بزنس مین شہزادہ داؤد کی اہلیہ کرسٹین داؤد نے بی بی سی کو اپنے انٹرویو میں بتایا کہ سلیمان کی شدید خواہش تھی کہ آبدوز کے سفر پر وہ جائے اس لیے انھیں اپنے بیٹے کے لیے جگہ چھوڑنی پڑی کرسٹین داؤد نے انکشاف کیا کہ وہ تباہ کن مہم میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی تھیں لیکن پھر بیٹا جانے لگا تو اس کے لیے وہ ایک طرف ہٹ گئیں، انھوں نے کہا فیملی کچھ عرصے سے ٹائٹن آبدوز پر سفر کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، لیکن کرونا وائرس کی وبا کے باعث اسے ملتوی کر دیا گیا تھا انھوں نے بتایا کہ اصل میں اپنے شوہر کے ساتھ ان کا سفر کرنے کا منصوبہ تھا کیوں کہ اس وقت سلیمان بہت چھوٹا تھا، لیکن جب کووِڈ کی وجہ سے سفر منسوخ ہو گیا تو اب سلیمان زیر آب روبک کیوب معما حل کرنے کے گنیز ریکارڈ کے لیے جانا چاہتا تھا، جس کے لیے اس نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کو درخواست بھی دے دی تھی۔ کرسٹین کا کہنا تھا کہ سلیمان روبک کیوب کا دیوانہ تھا دراصل وہ اپنے روبک کیوب کے بغیر کہیں بھی نہیں گیا، اور وہ زیر آب اسے 12 سیکند میں حل کر سکتا تھا، سلیمان نے کہا تھا ’’میں ٹائٹینک میں سمندر سے 3,700 میٹر نیچے روبک کیوب کو حل کرنے جا رہا ہوں کرسٹین کا کہنا تھا کہ وہ بیٹے کو بھیجنے پر خوش تھیں، لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنی جگہ بیٹے کو بھیجنے پر وہ اب کیا محسوس کر رہی ہیں، تو وہ کچھ نہ بول سکیں
70