اسلام آباد : اوگرا کیس،پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں سے متعلق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اہم ریمارکس دئیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اوگرا سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں سے متعلق ریمارکس دئیے کہ معذرت کے ساتھ عجیب عجیب باتیں شروع ہو گئی ہیں قائمہ کمیٹیاں عدالت کے متوازی اختیار استعمال کرنے لگ گئی ہیں،کمیٹیوں کا کام قانون سازی ہے اس کو دیکھیں۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اٹارنی جنرل انہیں بتائیں متوازی اختیار استعمال نہ کریں،کمیٹیوں کے ایسا کرنے سے تنازع کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی میں طلبی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع کر دی اور ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل چار ہفتوں میں عدالتی سوالوں کا جواب جمع کروائیں اور اس کی نقول فریقین کو بھی فراہم کریں اسلام آباد ہائیکورٹ میں نجم ثاقب کی درخواست پر سماعت ہوئی،درخواست گزار وکیل لطیف کھوسہ،اٹارنی جنرل اور اعتزاز احسن عدالت پیش ہوئے جبکہ عدالتی معاونین میاں رضا ربانی،مخدوم علی خان اور محسن شاہنواز رانجھا عدالت پیش نہ ہوئے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کچھ آئینی نکات پر آپ کی معاونت چاہیے ہو گی،جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے،جو سوالات سپریم کورٹ میں زیر بحث ہیں ان پر فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ آپ ہمارے پانچ سوالات پر ہی معاونت کریں،عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو عدالتی سوالات کے جواب دینے میں کتنا وقت چاہیے ہو گا؟ ہم آپ کو چار ہفتے کا وقت دیتے ہیں
79