88

اکتوبر کے پہلے ہفتے یا ستمبر کے اواخر میں عام انتخابات کے انعقاد کی تجویز زیر غور

اسلام آباد : صدر ڈاکٹر عارف علوی 9 سمتبر 2023 کو اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد بھی نئے صدر کے انتخاب تک صدارتی عہدے پر فائز رہیں گے جب کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے یا ستمبر کے اواخر میں عام انتخابات کے انعقاد کی تجویز زیر غور ہے۔قومی اسمبلی 13 اگست کی بجائے چار پانچ روز قبل تحلیل کیے جانے پر بھی غور ہے، اس حوالے سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
نوازشریف کی واپسی کے لیے بھی حکمت عملی مرتب کرنے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔جب کہ اردو نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ن لیگ نے حتمی طور پر طے کر لیا ہے کہ نوازشریف کے بغیر انتخابات میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔حکومت اور ن لیگ کے تمام اہم پالیسی فیصلوں کا لازمی جزو رہنے والے ایک وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس وقت ن لیگ اور اتحادیوں کا انتخابات میں جانا ہی فائدہ مند ہے۔تاہم ن لیگ نوازشریف کے بغیر انتخابات میں ہرگز نہیں جائے گی کیونکہ نوازشریف ہی نواز لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔رپورٹ میں مزید کہا جب تک نظرِثانی سے متعلق قانون سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اس وقت تک نوازشریف تاحیات نااہلی کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کر سکتے تاہم جونہی سپریم کورٹ اس پر فیصلہ کرے گی نوازشریف اس کے خلاف اپیل کریں گے اور اس کے بعد پاکستان آئیں گے۔وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ ایمرجنسی نافذ کرکے اسمبلی قرارداد کے ذریعے اسمبلی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے لیکن ایسی کوئی بھی تجویز زیر غور نہیں ہے اور نی ایسا کوئی مشورہ کسی اتحادی کی جانب سے ابھی تک سامنے آیا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ صدرِ مملکت اپنی مدت پوری ہونے کے بعد نئے صدر کے انتخاب تک اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔ اب یہ معاملہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے طے کر دیا گیا ہے کہ نئے صدر کے انتخاب تک صدر اپنے دفتر میں موجود رہیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں