مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ہم نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کیلئے 6 ماہ گزار دئیے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف ہمارے لیے بہت ضرورت ہے،مجھے نہیں پتہ اگلی حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات کر سکتی ہے یا نہیں۔ حکومت نے جو چیزیں کہیں ہیں وہ درست ہیں،اگلے سال امپورٹ نہ کھلیں۔اگر ہم 4 ارب کی درآمدات اور 4 ارب ہی کی برآمدات کر رہے ہیں تو ہم صفر ہو جائیں گے۔ قبل ازیں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل ہوئی تو شاید منی بجٹ لانا پڑے۔اس وقت مہنگائی کا تناسب 35 فیصد ہے،کافی چیزیں مہنگی ہوئی ہیں،عام آدمی کا گھر چلانا مشکل ہوگیا ہے۔ پی ڈی ایم حکومت آئی تو سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا ہوا تھا، پچھلی حکومت نے ایک دو سال سے بجلی اور گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائی تھیں۔انہوں نے کہا کہ غریب طبقہ تو 75 سال سے پس رہا ہے اب مڈل کلاس بھی تکلیف میں آ گیا، حکومت نے کچھ چیزیں اچھی کی ہیں مگر کچھ چیزیں مزید اچھی کر سکتے تھے۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف 7500 ارب روپے تھا، گروتھ دیکھی جائے تو 9200 ارب روپے تک ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں پر خرچوں میں کمی کی جائے تو وہ پیسہ کسی اور سیکٹر میں لگایا جا سکتا ہے،کسی بھی ادارے کی نجکاری کرنے میں 460 دن لگ جاتے ہیں۔نجکاری کرنے کیلیے طویل عرصہ نہیں ہونا چاہیے، نجکاری ہوگی تو اس میں مقابلے کی سطح بن جائے گی جس سے فائدہ ہوگا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نومبر میں آئی ایم ایف سے بات کر لیتے تو ڈالر بھی اتنا اوپر نہ جاتا، آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق حکومت نے نومبر میں کچھ نہیں کیا تھا۔
