41

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ،ق لیگ نے دائر درخوستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کر دی ق لیگ نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا،ایکٹ کا سیکشن 4 سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو وسیع کرتا ہے،مؤقف

اسلام آباد : مسلم لیگ ق نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کر دی۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا۔ مسلم لیگ ق نے مؤقف اپنایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی میں کمی نہیں اضافہ ہو گا،ملک میں چلنے والا وکلاء تحریک کے بعد اصلاحات کو موقع گنوا دیا گیا۔ایکٹ کا سیکشن 4 سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو وسیع کرتا ہے،سکیشن 3 از خود نوٹس کا استعمال چیف جسٹس کو سنیئر ججز کے ساتھ مل کر استعمال کرنے کا کہتا ہے۔ ق لیگ نے جواب میں کہا کہ ایکٹ کا سیکشن 3 عدلیہ کے 184 تھری کے اختیار کو کم نہیں کرتا،سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری،گلزار احمد اور ثاقب نثار کی جانب سے اختیارات کا استعمال کیا گیا۔اختیارات کے نتائج اسٹیل مل،پی کے ایل آئی اور نسلہ ٹاور کی صورت میں سامنے آئے۔جواب میں مزید کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ جیسی قانون سازی سے ایسے نتائج سے بچا سکتا تھا،کمیٹی کی جانب سے مقدمات کو مقرر کرنا از خود نوٹس اختیارات کے استعمال سے عوام کا اعتماد بڑھے گا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔تحریک انصاف نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سے متعلق کیس میں جواب جمع کرایا۔تحریک انصاف نے بطورِ فریق سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون عدالیہ کی آزادی کیخلاف ہے،قانون کے ذریعے عدلیہ کے اندرونی انتظامی امور میں مداخلت کی گئی۔ تحریک انصاف نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں