ملک میں جاری موجودہ سیاسی صورتحال اور آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر سے حکومت کی مشکلات بڑھ گئیں، قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس جون کے پہلے ہفتے میں ہوگا حکام وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کا بجٹ 9 جون کو پیش کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے شیڈول میں دوسری بار تبدیلی کرتے ہوئے اب یہ اجلاس پیر کو طلب کیا گیا ہے، جس میں کمیٹی کو رواں مالی سال کے جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ جاری کرنا ہے تاہم ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام سے آئی ایم ایف پروگرام مزید تاخیر کا شکار ہورہا ہے، جس کی وجہ سے بجٹ کا شیڈول بھی متاثر ہو رہا ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ زراعت، صنعت، خدمات سمیت مختلف شعبوں کی کارکردگی کی بنیاد پر آئندہ اہداف کا تعین کیا جائے گا، بجٹ اسٹریٹجی پیپر کی کابینہ سے اگلے ہفتے منظوری متوقع ہے، سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس جو 23 مئی کو ہونا تھا تاہم اب یہ اجلاس 2 جون تک ملتوی کر دیا گیا ہے، اے پی سی سی اجلاس میں قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ کی تیاری پر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مشاورت شروع کردی ہے، حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ اور 3 سالہ بجٹ سٹریٹیجی پیپر کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا ہے، بجٹ کے حوالے سے آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ مشاورت کا عمل آئندہ ہفے بھی جاری رہے گا، بجٹ سٹریٹیجی پیپر آئندہ ہفتے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جاسکتا ہے۔وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں، فنانس ڈویژن اور ایف بی آر ٹیم کی آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے، آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کیلئے آگے بڑھ رہے ہیں، بجٹ کی تیاری چل رہی ہے، جون کے پہلے ہفتے میں بجٹ پیش کیا جائے گا، جس میں عوام کو ریلیف دینے کی پوری کوشش کریں گے، ہم نے آئی ایم ایف پروگرام میں رہ کر سیاسی قیمت ادا کی ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ملک کی ضرورت ہے۔
