51

خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے،وفاقی شرعی عدالت کا ٹرانس جینڈر ایکٹ سے متعلق فیصلہ خواجہ سرا مرد یا عورت بھی نہیں کہلوا سکتے،حکومت خواجہ سراؤں کو تمام حقوق دینے کی پابند ہے،فیصلہ

اسلام آباد : وفاقی شرعی عدالت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی شرعی عدالت نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ خواجہ سرا مرد یا عورت نہیں کہلوا سکتے،خواجہ سرا اپنی بھی جنسی تبدیل نہیں کر سکتے۔فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت اس بات کی پابند ہے کہ ایسے افراد کو طبی،تعلیمی اور معاشی سہولیات فراہم کرے،حکومت خواجہ سراؤں کو تمام حقوق دینے کی پابند ہے،اسلام خواجہ سراؤں کو تمام انسانی حقوق فراہم کرتا ہے۔ یہاں یہ بھی واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلامی نظریاتی کونسل نے ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 کی کئی شقوں کو خلاف اسلام اور سنت قرار دیتے ہوئے خود اختیار کردہ شناخت سے متعلق دفعات کو غیر شرعی قرار دے دیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا تھا کہ ٹرانس جینڈر پروٹیکشن رائٹس کا جائزہ لیا گیا،اس کی متعدد دفعات اور شقیں شریعت سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔ قبلہ ایاز نے کہا کہ خود اختیار کردہ شناخت غیرشرعی ہے، گرو کا تصور استحصال بھی ہے اور جدید غلامی‘کی ایک قسم بھی،یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے ادارے بنا کر ٹرانس جینڈرز کو دوبارہ زندگی کی طرف لائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے 15 مارچ کو یومِ انسداد اسلامو فوبیا کے بارے میں منسلک تفصیلی قرارداد بھی منظور کی۔ جبکہ ٹرانس جینڈرپروٹیکشن ایکٹ 2018 کے رولز 2020 کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا،لاہور ہائی کورٹ میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف دائر درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں