35

اسلام آباد :ہائیکورٹ میں ایک بار پھر ’گڈ ٹو سی یو‘ کا تذکرہ آئی جی صاحب! ایک گھریلو خاتون کی گرفتاری پر آپ کو’’ گڈ ٹو سی یو‘‘ نہیں کہہ سکتے، جسٹس اربار محمد طاہر کے شہریار آفریدی کی اہلیہ کی گرفتاری کے کیس میں ریمارکس،رہا کرنے کا حکم

اسلام آباد: ہائیکورٹ میں ایک بار پھر ’گڈ ٹو سی یو‘ کا تذکرہ ہوا ہے۔جسٹس اربار محمد طاہر نے شہریار آفریدی کی اہلیہ کی گرفتاری کے کیس میں ریمارکس دئیے کہ آئی جی صاحب! ایک گھریلو خاتون کی گرفتاری پر آپ کو’’ گڈ ٹو سی یو‘‘ نہیں کہہ سکتے۔آئی جی اسلام آباد نے عدالت کے روبرو کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ گھریلو خواتین نے اپنے شوہر بھی قتل کئے ہیں، گھریلو خواتین کچھ اور سرگرمیوں میں بھی ملوث ہو سکتی ہیں۔جسٹس اربار محمد طاہر نے ریمارکس دئیے کہ ہماری عدالت کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی تو سخت نتائج ہوں گے۔بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔گذشتہ روز شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو اڈیالا جیل منتقل کیا گیا تھا۔اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی پولیس نے شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو حراست میں لیا تھا۔پولیس نے شہر یار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو 16ایم پی او کے تحت حراست میں لیا۔شہریار آفریدی کے بیٹے نے الزام لگایا تھاکہ پولیس نے والدین کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔دوسرہ جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 9مئی کے واقعات کے ہمارے پاس ثبوت آگئے ہیں، جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ لے کرعدالت جارہے ہیں، تاکہ شفاف تحقیقات ہوں سکیں، ہماری جماعت کبھی پرتشدد واقعات میں ملوث نہیں رہی۔انہو ں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مجھے آج خوف ہے کہ پاکستان اس راستے پر نکل گیا ہے جو ہمارے ملک کی تباہی کا راستہ ہے، اگر ابھی حکمت استعمال نہ کی گئی اور عقل کا استعمال نہ کیا تو شاید ہم ملک کے ٹکڑے جمع نہ کرسکیں۔ اس سب کے پیچھے کیا ہے؟ ایک سال سے افراتفری مچی ہوئی ہے، زور لگایا جارہا ہے کہ عمران خان کا راستہ بند کیا جائے، آئین بھی ٹوٹ جائے ، الیکشن بھی نہ ہوں اور سپریم کورٹ کو بھی ذلیل کی جائے لیکن اس کو نہیں آنے دینا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں