36

جرمنی میں سو ملین یورو کے ہیرے چرانے والوں کو سزا

اسلام آباد : ان مجرمان نے دو ہزار انیس میں مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں واقع آرٹ میوزیم سے ایک سو تیرہ ملین یورو مالیت کے ہیرے چوری کیے تھے۔ گرین والٹ میوزیم سے چار ہزار تین سو سے زائد ہیرے چوری کیے تھے۔جرمن ریلوے اسٹیشنوں، ٹرینوں میں چوری اور جیب تراشی میں اضافہپانچ یورو کے یہ کئی نوٹ آپ کے ہیں؟ اور چالیس ہزار یورو غائبپولیس کا کہنا ہے کہ چوری شدہ زیادہ تر مال برآمد کیا جا چکا ہے۔اس الزام میں چھ جرمن شہریوں پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔ ان تمام کی عمریں بیس کی دہائی میں ہے۔ ان افراد پر چوری اور سنگین فریب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ان چھ میں سے پانچ افراد کو چار برس اور چار ماہ سے لے کر چھ سال اور دو ماہ قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔بتایا گیا ہےکہ اس مقدمے میں ایک شخص کو بری کر دیا گیا ہے۔پراسیکیوٹر کے مطابق ان افراد نے میوزیم کی کھڑکیوں کے شیشوں کو باریکی سے کاٹ کر شیشے کو وہیں لگا چھوڑ دیا تھا اور اسی راستے سے یہ میوزیم میں داخل ہوئے تھے۔استغاثہ کے الزامات کے مطابق ان افراد نے سب سے پہلے میوزیم کے قریب ایک مقام پر آگ لگائی اور پھر اس سڑک کی بجلی کاٹ دی، جس پر یہ میوزیم واقع ہے۔ جب کہ فرار سے قبل ایک قریبی گیراج میں کھڑی ایک گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔ عدالت میں ان ملزمان پر لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالنے، ہتھیاروں کے ذریعے چوری اور املاک اور بین الاقوامی ورثے کو نقصان پہنچانے کے الزامات بھی ثابت ہوئے۔جج کے مطابق اس مقدمے میں بعض ملزمان نے غیرمعمولی ‘مجرمانہ توانائی‘ صرف کی اور ان کا مقصد ‘امیر‘ ہونا تھا۔ڈریسڈن سے چوری شدہ نوادرات میں اٹھارہویں صدی کے اگسٹس دی سٹرانگ جو الیکٹر آف سیکسنی تھے اور بعد میں پولینڈ کے بادشاہ بنے، کا کلیکشن بھی شامل تھا۔ اس بادشاہ نے فرانسیسی بادشاہ لوئیس پندرہ کے زیوارت جمع کرنے کی مسابقت میں یہ جواہرات جمع کیے تھے، جو ڈریسڈن کے اس میوزیم میں رکھے گئے تھے اور جنہیں ان مجرموں نے چوری کیا۔دوسری عالمی جنگ میں یہ جواہرات محفوظ رہے تھے، تاہم جرمنی کے مشرقی حصے پر سوویت قبضے کے بعد ان نوادرات کو روس منتقل کر دیا گیا تھا۔ 1958 ء میں تاہم روس نے یہ نوادرات ڈریسڈن شہر کو لوٹا دیے تھے۔ع ت، ک م (اے پی)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں