وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ تناؤ ختم کرنے کیلئے حکومت ایک قدم پیچھے ہٹی تو سپریم کورٹ دو قدم اور آگے بڑھ گئی، پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے عدلیہ قانون سازی کا حق سلب نہیں کرسکتی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ میں تناؤ ختم کرنے کی کوشش کو کمزوری سمجھا گیا، حکومت ایک قدم پیچھے ہٹی تو سپریم کورٹ دو قدم مزید آگے بڑھ گئی، بحران کے حل کیلئے سب کو ایک قدم پیچھے ہٹنا ہوگا، تمام جمہوری قوتیں پارلیمنٹ کی پشت پر کھڑی ہیں۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما پرویز خٹک نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، حکمران ٹولے کا انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس لیے مذاکرات کی پوزیشن پہلے بھی خراب تھی اب بھی خراب ہے، جس کی وجہ سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
پی ٹی آئی رہنماء نے مزید کہا کہ ملک میں ججز کی بے عزتی انسانیت نہیں بلکہ جنگل کا قانون ہے، فل کورٹ پر کوئی اعتراض نہیں تاہم یہ اختیار چیف جسٹس کا ہے اور پی ڈی ایم کی ڈیمانڈ پر عدالتیں نہیں چلیں گی۔
دوسری طرف چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی 3 خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف ہوا ہے، اس حوالے سے پبلک نیوز نے رپورٹ کیا کہ شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور علی ظفر کی چیئرمین سینیٹ سے یہ ملاقاتیں مذاکرات کے بعد ہوئیں، تحریک انصاف نے چیئرمین سینیٹ سے پارلیمنٹ میں واپسی کا راستہ نکالنے کی درخواست کی، آپ ثالث اور سہولت کار ہیں حکومت کو منائیں ہمیں قومی اسمبلی واپس آنے دیں، ہم حکومت کا بجٹ پاس کروانے میں بھی تعاون کریں گے۔
کمیٹی اراکین کا موقف ہے کہ پارلیمنٹ سے واپسی کی صورت میں ہمارے لیے مذاکرات کرنا آسان ہوگا، پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کرکے مذاکرات کیے جائیں تو ہمارے لیے بھی آسانی ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اندر بیٹھ کر قبل از وقت انتخابات کی تاریخ پر بھی اتفاق کریں، ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں بعض امور پر یکسانیت ہے۔ رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین سینیٹ نے تحریک انصاف کی درخواست حکومت تک پہنچا دی، صادق سنجرانی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا، حکومت کی جانب سے وزیراعظم کی وطن واپسی پر اتحادیوں سے مل کر جواب دیا جائے گا۔