35

برطانیہ میں نئے بادشاہ چارلس سوم کی رسم تاج پوشی آج

اسلام آباد : چارلس سوم کو ایک ہزار سالہ تاریخ اور روایت پر مشتمل ایک مسیحی مذہبی تقریب میں ہفتے کے روز برطانیہ کے بادشاہ کا تاج پہنایا جائے گا۔ تاہم اس تقریب کو اکیسویں صدی کے برطانیہ کی عکاسی کے لیے نئے انداز میں ڈھال دیا گیا ہے۔ برطانوی بادشاہ کے اختیار کی مقدس علامت ٹھوس سونے سے بنا ہوا سینٹ ایڈورڈ کراؤن ”خدا بادشاہ کی حفاظت کرے‘‘ کے نعروں کے ساتھ چارلس سوم کے سر پر سجا دیا جائے گا۔اس بادشاہی تاج کی خاص بات یہ ہے کہ کوئی بھی بادشاہ اپنی زندگی میں اسے صرف ایک ہی بار یعنی اپنی تاج پوشی کے وقت ہی کچھ دیر کے لیے پہنتا ہے۔برطانوی شاہی خاندان سے ہیروں کی واپسی کا مطالبہلندن کے ویسٹ منسٹر ایبے میں ڈھول باجوں کی دھوم مچے گی اور 1953 کے بعد سے کسی برطانوی بادشاہ کی پہلی تاج پوشی کے موقع پر زمین اور سمندر سے توپوں کی رسمی سلامی دی جائے گی۔اس کے بعد پیدل اور گھوڑوں پر سوار سات ہزار فوجی دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر مارچ کریں گے۔کنگ چارلس اور ان کی اہلیہ کامیلا، جنہیں ملکہ کا تاج پہنایا جائے گا، بالکونی سے ایک رسمی فلائی پاسٹ دیکھنے سے پہلے بہت بڑے ہجوم سے گزرتے ہوئے شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے گھوڑوں کی گولڈ اسٹیٹ بگھی میں بکنگھم پیلس واپس جائیں گے۔تاج پوشی کی یہ رسم 1937 کے بعد سے کسی بادشاہ کی پہلی اور ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والی دوسری جبکہ پہلی رنگین اور آن لائن نشر ہونے والی تقریب ہو گی۔اس رسم کا مقصد بادشاہ چارلس کی تخت نشینی کی مذہبی تصدیق ہے۔ چوہتر سالہ چارلس گزشتہ سال ستمبر میں سات دہائیوں تک ملکہ رہنے والی اپنی والدہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد ان کے وارث کے طور پر بادشاہ بنے تھے۔برطانیہ ہمارا ‘کوہ نور‘ ہیرا واپس کرے، بھارتی عوامکینٹربری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی کی قیادت میں دو گھنٹے کی اینگلیکن سروس کا زیادہ تر حصہ سن 1066 سے ویسٹ منسٹر ایبے میں تاج پوشی سے ہمکنار ہونے والے انتالیس بادشاہوں کی تقریبات ہی کا عکاس ہو گا۔اس تقریب میں پہلی بار خواتین بشپس بھی شامل ہوں گی جبکہ برطانیہ کے غیر مسیحی عقائد اور اس کی سیلٹک زبانوں کے رہنما بھی اس دوران نمایاں کردار ادا کریں گے۔ بطور بادشاہ چارلس سوم چرچ آف انگلینڈ کے اعلیٰ ترین گورنر ہیں لیکن وہ مذہبی اور نسلی اعتبار سے بہت متنوع اس ملک کے سربراہ ہیں، جو ان کی والدہ کو دوسری جنگ عظیم کے سائے میں وراثت میں ملا تھا۔برطانوی شاہی جوڑے کے دورہ امریکہ پر نسل پرستی کے بادلاس تقریب میں ایک متنوع برطانوی معاشرے کی عکاسی کے لیے تیئیس سو عام افراد کو سربراہان مملکت اور عالمی شاہی خاندان کے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دی گئی ہے۔ اس تقریب میں چارلس سوم کے پسندیدہ موضوعات یعنی حیاتیاتی تنوع اور وسائل کے دیرپا استعمال کی عکاسی بھی کی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے تقریب کا ہال اسکاٹ لینڈ کے شمال مغربی علاقے آئل آف اسکائی سے لے کر انگلینڈ کے جنوب مغربی ساحل کے سرے پر واقع کارن وال تک کے موسمی پھولوں اور پودوں سے بھرا گیا ہے۔برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سناک نے تاج پوشی کو ”ہماری تاریخ، ثقافت اور روایات کا قابل فخر اظہار‘‘ اور ”غیر معمولی قومی فخر کا لمحہ‘‘ قرار دیا۔ تاج پوشی کی تقریبات تین روز تک جاری رہیں گی ، جن میں اتوار کی شام لندن کے مغرب میں ونڈسر کاسل میں ایک کنسرٹ بھی شامل ہو گا۔برطانوی شاہی خاندان کس حد تک جرمن ہے؟لیکن ہر کوئی قائل نہیں: عوامی سروے بادشاہت کی حمایت میں کمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔خاص طور پر بہت سے نوجوانوں میں بادشاہت کی حمایت کم ہے اور وہ شاہی نظام جدید بنانے حتیٰ کہ اسے مکمل طور پر ختم کرنے کے مطالبات بھی کرتے ہیں۔ ریپبلکنز نے، جو ایک منتخب سربراہ مملکت چاہتے ہیں، ”میرا بادشاہ نہیں‘‘ کے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس صورتحال کے پس منظر میں دولت مشترکہ کے رکن ممالک میں سے 14 کے موروثی بادشاہ اور برطانوی سربراہ مملکت کے طور پر بادشاہ چارلس کا عہد بہت اہم بھی ہو گا اور قدرے نازک دور بھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں