33

برطانیہ میں بلدیاتی انتخابات، ٹوری پارٹی ہزار سے زائد سیٹوں سے محروم

اسلام آباد :برطانوی بادشاہ چارلس سوم کی رسم تاج پوشی سے صرف ایک روز قبل ہونے والے ان مقامی حکومتی انتخابات میں قدامت پسندوں کی ٹوری پارٹی کو ہونے والا نقصان اتنا وسیع رہا کہ اسے وزیر اعظم رشی سوناک کی حکومت اور پارٹی کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے۔پاکستانی نژاد مردوں سے متعلق برطانوی وزیر داخلہ کا متنازع بیانان بلدیاتی انتخابات کی خاص بات یہ تھی کہ ان کا انعقاد ایک ایسے وقت پر ہوا جب برطانیہ میں اگلے قومی انتخابات بہت دور نہیں ہیں۔ان حالات میں اپوزیشن کی لیبر پارٹی کو حاصل ہونے والی کامیابیاں اس امر کا اشارہ قرار دی جا رہی ہیں کہ برطانوی ووٹر ممکنہ طور پر آئندہ قومی الیکشن میں قدامت پسندوں کے بجائے اپوزیشن لیبر پارٹی پر زیادہ اعتماد کا اظہار کر سکتے ہیں۔برطانیہ میں اگر قبل از وقت نہ کرائے گئے، تو پروگرام کے مطابق آئندہ قومی پارلیمانی انتخابات 2024ء کے اواخر تک ہونا ہی ہیں۔لیبر پارٹی کی توقعاتکل کے انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد لیبر پارٹی کے سربراہ کائر اسٹارمر نے کہا، ”ہم اس راستے پر گامزن ہیں، جس پر چلتے ہوئے اگلے عام انتخابات میں لیبر پارٹی پارلیمانی اکثریت حاصل کر سکتی ہے۔‘‘برطانوی بادشاہ چارلس سوم کا جرمن پارلیمان سے خطابان بلدیاتی انتخابات میں پورے انگلستان میں 230 بلدیاتی اداروں کی آٹھ ہزار سے زائد نشستوں کے لیے انگلش ووٹروں نے رائے دہی میں حصہ لیا۔نتیجہ یہ نکلا کہ لندن میں حکمران ٹوری پارٹی اس رائے دہی میں ایک ہزار سے زائد ایسے بلدیاتی حلقوں میں ناکام رہی، جہاں گزشتہ الیکشن میں اسی کے امیدوار جیتے تھے۔لس شکست کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ اب انگلینڈ میں کنزرویٹیو پارٹی 40 سے زائد بلدیاتی کونسلوں پر اپنے سیاسی انتظامی کنٹرول سے بھی محروم ہو گئی ہے۔برطانیہ میں پناہ: سمندری راستوں سے آنے والوں پر پابندی کا منصوبہکامیابی کا دوہرا اثربائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی لیبر پارٹی نہ صرف 500 سے زائد ایسی بلدیاتی نشستوں پر بھی کامیاب رہی جہاں وہ پچھلے لوگل گورنمنٹ الیکشن میں ہار گئی تھی بلکہ ساتھ ہی اسے اضافی طور پر کئی بلدیاتی اداروں میں اب اکثریت اور یوں ان کا کنٹرول بھی حاصل ہو گئے ہیں۔برطانیہ میں مقیم لاکھوں یورپی شہری: لندن حکومت نے ہار مان لیقدامت پسندوں کو پہنچنے والے سیاسی نقصان اور عوامی تائید میں کمی سے فائدہ صرف لیبر پارٹی ہی کو ہی نہیں ہوا بلکہ مرکز کی طرف جھکاؤ رکھنے والے مقابلتاﹰ چھوٹی جماعت لبرل ڈیموکریٹس بھی کئی اضافی سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی۔برطانیہ میں قومی سطح پر موجودہ وزیر اعظم رشی سوناک کی ٹوری پارٹی 2010ء سے مسلسل اقتدار میں چلی آ رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں