46

وزیر اعظم: شہباز شریف لندن میں کیا کریں گے؟

پاکستانی: وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ لندن کو کئی حوالوں سے اہم قرار دیا جارہا ہے۔ وہ جمعہ 5 مئی کو دولت مشترکہ کے رہنماؤں کی ایک تقریب میں شرکت کریں گے اور اس کے اگلے روز برطانوی بادشاہ چارلس سوئم کی تاجپوشی کی تقریب میں شامل ہوں گے۔ برطانوی بادشاہ نے دنیا بھر سے درجنوں رہنماؤں کو اس تاریخی تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ایک ٹوئٹ کے مطابق لندن پہنچنے پر پاکستان کے ہائی کمشنر معظم احمد خان اور برطانوی وزیر خارجہ کے خصوصی نمائندے ڈیوڈ گورڈن میک لیوڈ نے وزیر اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف چارلس سوئم کی تاج پوشی تقریب میں شرکت کے لیے آنے والے دیگر سربراہان مملکت کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔’سیاست پاکستان میں، جوڑ توڑ لندن میں‘لندن روانگی سے قبل شہباز شریف نے کہا کہ برطانوی شاہی خاندان ہمیشہ پاکستان کا عظیم دوست رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین کثیر الجہتی روابط کئی دہائیوں کے دوران مزید مضبوط ہوئے ہیں۔دورے کی سیاسی اہمیت پاکستانی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دورہ کئی لحاظ سے اور بالخصوص سیاسی اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف لندن میں اپنے قیام کے دوران وہاں موجود اپنے بڑے بھائی، سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے سپریم لیڈر نواز شریف سے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال پر مشاورت کریں گے۔مسلم لیگ نون میں اختلافات، پارٹی تقسیم کا شکاردونوں بھائیوں کی اس ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کی قیادت والی مخلوط حکومت، عدلیہ اور اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے درمیان جاری محاذ آرائی اور پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے عدالتی حکم سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کا امکان ہے۔پاکستانی پارلیمان اور عدلیہ کے مابین رسہ کشی، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟امید ہے کہ دونوں رہنما مسلم لیگ (ن) کے مستقبل کے لائحہ عمل اور نواز شریف کی ممکنہ وطن واپسی سمیت کئی دیگر اہم امور پر بھی مشاورت کریں گے۔تقریباً ایک برس قبل وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے شہباز شریف اب تک تین مرتبہ لندن کا دورہ کر چکے ہیں۔وہ آخری مرتبہ آرمی چیف کی تقرری سے قبل نومبر 2022 میں لندن گئے تھے۔’عمران رہیں یا نہ رہیں، ملک تو رہے گا’سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کے سیاسی تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سے پنجاب میں انتخابات کرانے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم کے متعلق صلاح و مشورہ ضرور کریں گے۔ذرائع کے مطابق وہ نواز شریف سے اس حوالے سے بھی رائے طلب کر سکتے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) کو عدلیہ کے ساتھ جاری کشمکش میں کیا حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔نواز شریف نے گزشتہ روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا، “عمران خان چل سکیں یا نہ چل سکیں، ملک تو بہر حال چلے گا۔” انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ شہباز شریف کی لندن آمد پر ان سے ملاقات ہو گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں