51

شجاعت حسین ق لیگ کے صدر برقرار،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا ق لیگ کے آئین میں ترمیم کی چوہدری وجاہت کی درخواست خارج کر دی گئی،حکم امتناع کے دوران آئینی ترمیم خلاف قانون ہے،الیکشن کمیشن

اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ق کی صدارت کے معاملے پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت حسین کو ق لیگ کا صدر برقرار رکھا ہے جبکہ ق لیگ کے آئین میں ترمیم کی چوہدری وجاہت کی درخواست خارج کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ق لیگ کے آئین میں ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری وجاہت پارٹی میں آئینی ترمیم نہیں کر سکتے،پارٹی آئین میں ترمیم کا حق چوہدری وجاہت کو نہیں،حکم امتناع کے دوران آئینی ترمیم خلاف قانون ہے۔چوہدری وجاہت نے پارٹی آئین میں ترامیم کی تھیں،پارٹی صدر کی مدت 3 سال کے بجائے 2 برس کی گئی تھی۔ پارٹی آئین میں ترمیم کا معاملہ ہائی میں زیر سماعت رہا،ہائیکورٹ نے آئین میں ترمیم کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔یاد رہے کہ چوہدری وجاہت نے چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ ق کے سربراہ کے عہدے پر رکھنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا جس پر لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شجاعت حسین کو صدر مسلم لیگ ق ڈکلیئر کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔جبکہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی تھی،جسٹس عاصم حفیظ نے چوہدری وجاہت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے چوہدری شجاعت حسین کو صدر مسلم لیگ ق ڈکلیئر کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور کیس واپس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن دیکھے ق لیگ کے جمع کرائے گئے کاغذات میں کیا قانونی سقم ہے؟کسی بھی ملک کی تباہی کا ذمہ دار جانبدار الیکشن کمیشن ہے،کسی ملک کی تباہی متعصب الیکشن کمیشن کا ہونا ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو 10 روز میں جائزہ لیکر از سر نو سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کی اور ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کا کام قانون کے مطابق درخواست پر سفارشات دینا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں