اسلام آباد : پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ وہ دشمن کی طرف سے عوام اور مسلح افواج کے درمیان ‘دراڑ ڈالنے‘ کی سازشوں کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ اپنی آئینی ذمہ داریوں کی ‘بے لوث‘ ادائیگی کے ذریعے فوج اور عوام کے مابین رشتے کو ‘محفوظ اور مزید مضبوط‘ بنائیں گے۔صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کی سالانہ پاسنگ آؤٹ پریڈ سے ہفتے کے روز خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ریاست کے اتحاد میں عوام مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور ملکی مستقبل کے ساتھ ساتھ ترقی کا انحصار اندرونی ہم آہنگی، جمہوریت اور آئین پر ہے۔پاکستانی فوج کے سربراہ چین کے دورے پر بیجنگ میںجنرل عاصم منیر نے کہا، ”ہمارے دشمن اپنے مذموم مقاصد کے لیے عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے پر تلے ہوئے ہیں۔ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی حدود میں ہمیں سونپے گئے فرائض کی بے لوث ادائیگی کے ذریعے اس بندھن کو برقرار رکھا جائے اور مزید مضبوط کیا جائے۔‘‘انہوں مزید کہا کہ ملک میں ان لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، جو فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”ہم ایک مضبوط، قابل فخر اور خود مختار قوم ہونے کے ناطے اندرونی اور بیرونی خطرات سے آگاہ ہیں اور کبھی بھی عدم استحکام یا دہشت گردی کی کارروائیوں کو اپنے معاشرے میں پھیلنے نہیں دیں گے۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلح افواج ‘آج اور کل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اندر اور باہر کے دشمنوں کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہپاکستان کی مسلح افواج آنے والی نسلوں کے مستقبل کو مستحکم اور محفوظ بنانے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گی۔انفارمیشن وار پر تشویشفوج کے سربراہ نے پاکستان کی سرحدوں کے اندر اور اس کے پار معلوماتی جنگ کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے منظم دہشت گردی سے اپنے وجود کو لاحق خطرے کو شکست دی ہے، لیکن بقول ان کے یہ لعنت اب بھی معاشرے کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔ انہوں نے مسلح افواج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ساکھ خراب کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں اور عدم استحکام یا دہشت گردی پھیلانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا۔چیف آف آرمی اسٹاف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی مسلح افواج کا مقصد ملک کو درپیش موجودہ اور مستقبل کے چیلنجوں کو کم کرنا ہے۔انہوں نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج آئندہ نسلوں کے مستقبل کے استحکام، تحفظ اور تحفظ کے لیے قربانیوں سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گی۔فوج مخالف مہم: ٹاسک فورس کی مخالفتافغانستان میں امن کی خواہشجنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان تمام اقوام خصوصاً اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ بقائے باہمی پر پختہ یقین رکھتا ہے۔انہوں نے حالیہ علاقائی بات چیت، تعلقات اور امن کے اقدامات کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ امن کی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب کریں گے۔آرمی چیف نے پاکستان کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ ہر وقت تیار ہیں اور اپنی مقدس سرزمین کے دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔وزیراعظم کے جرنیلوں کی ملازمت میں توسیع کے اختیار پر سوالآرمی چیف نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کا استحکام افغانستان کے استحکام، سلامتی اور امن سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کے لیے پاکستان کی حمایت ایک پرامن، اقتصادی طور پر مربوط اور خوشحال خطے کے لیے اس کے عزم کا ثبوت ہے۔مسئلہ کشمیراورعلاقائی امناپنی تقریر کے دوران جنرل عاصم منیر نے مسئلہ کشمیر کا بھی خصوصی طور پر ذکر کیا۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے ان کی تاریخی جدوجہد اور حَقِ خود ارادیت کے لیے اُن کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا۔’عالمی برادری کو جان لینا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پُرامن حل کے بغیر علاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا۔‘
61