74

سوات :دھماکے میں اہم پیش رفت عمارت کے تہہ خانے میں سی ٹی ڈی کا بارودی مواد رکھا ہوا تھا،بم ڈسپوزل کے مطابق تہ خانے میں شارٹ سرکٹ سے بارودی مواد میں دھماکا ہوا،باہر سے کسی قسم کے حملے کے شواہد نہیں ملے۔ڈی پی او سوات کی گفتگو

سوات: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی سوات کے شمال مغربی قصبے کبل کا ایک پولیس اسٹیشن سلسلہ وار دھماکوں سے دہل کر رہ گیا۔ اس میں کم از کم 15 افراد جاں بحق اور پچاس سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ سوات میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ڈی پی او سوات کا کہنا ہے عمارت کے تہہ خانے میں سی ٹی ڈی کا بارودی مواد رکھا ہوا تھا۔بم ڈسپوزل کے مطابق تہ خانے میں شارٹ سرکٹ سے بارودی مواد میں دھماکا ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ باہر سے کسی قسم کے حملے کے شواہد نہیں ملے۔ یہ واقعہ پیر کی رات کو تقریبا آٹھ بج کر بیس منٹ پر پیش آیا اور اطلاعات کے مطابق واقعے میں ایک پولیس افسر سمیت ہلاک ہونے والے بیشتر پولیس اہلکار ہیں۔انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے مخصوص یہ تھانہ دھماکوں سے پوری طرح تباہ ہو گیا۔رانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے سوات پولیس کے سربراہ شفیع اللہ گنڈا پور کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ تھانے کے ایک تہہ خانے میں شارٹ سرکٹ کے باعث یہ دھماکے ہوئے، جہاں ”دستی بم اور دیگر دھماکہ خیز مواد” رکھا گیا تھا۔انسداد دہشت گردی کی مقامی یونٹ کے علاقائی سربراہ سہیل خالد نے بھی صحافیوں کو بتایا کہ یہ دھماکہ دہشت گردی کی کارروائی نہیں لگتی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے سہیل خالد کا قول نقل کیا ہے کہ ”وہاں ایک اسٹور تھا جہاں ہمارے پاس بھاری مقدار میں ہتھیار موجود تھے اور ابھی تک ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کسی لاپرواہی کی وجہ سے اس میں دھماکہ ہوا ہو گا۔ پھر بھی اس حوالے سے ہمارے تمام آپشنز کھلے ہوئے ہیں۔” مالاکنڈ کے ڈی آئی جی ناصر محمود ستی نے دیر رات گئے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ کسی دہشت گردانہ سرگرمی یا خودکش دھماکے کا نتیجہ نہیں تھا اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ”لاپرواہی” کا نتیجہ تھا۔انہوں نے کہا کہ دھماکہ پولیس سٹیشن کے احاطے میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ایک پرانے دفتر کے اندر ہتھیاروں کے گودادم میں ہوا۔ تاہم پولیس افسر نے کہا کہ نئے شواہد کی روشنی میں اس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں