اسلام آباد: حکومت کا سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی کارروائی کے بائیکاٹ کے آپشن پر غور کا امکان ہے۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکمران اتحاد نے پی ٹی آئی اور اس کے قائد عمران خان کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے قومی اسمبلی کے فلور پر وزیراعظم شہباز شریف کے موقف کی توثیق کی ہے جہاں اتحاد نے اس طرح کی بات چیت کے لئے پیشگی شرط رکھ دی ہے۔وزیراعظم نے عمران خان سے کہا تھا کہ کہ وہ پہلے قوم سے معافی مانگیں اور پھر مذاکرات ہوں گے۔ حکومت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی کارروائی کے بائیکاٹ کے آپشن پر غور کرے گی۔حکمران اتحاد کے رہنما آج لاہور میں اجلاس کے دوران پی ٹی آئی سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار کریں گے۔حکومتی اتحاد کو جی آئی ٹی رپورٹ کا بھی بے چینی سے انتظار ہے جس نے ابتدائی طور پر عمران خان کی زمان پاک کی رہائش گاہ میں چھپے لوگوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومتی اتحاد پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ منظم مذاکرات نہیں کرے گا کیونکہ وہ قابل اعتماد لوگ نہیں۔اتحاد کی قیادت مذاکرات کے لئے عمران خان کی بے صبری اور اس کے مقاصد پر بات کرے گی۔شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں عدالت عظمیٰ میں جاری قانونی تنازعات پر بات چیت کی جائے گی۔حکومت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے کارروائی کے بائیکاٹ کے آپشن پر غور کرے گی جس کی تعداد نو سے کم ہو کر تین ہوگئی ہے۔حکمران اتحاد کے رہنما بعض معاملات پر سپریم جوڈیشل کونسل کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تجویز پر بھی غور کریں گے۔ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ ن لیگ کے قائد نواز شریف بھی لندن سے بات چیت میں شامل ہوں گے۔جب کہ وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ملک بھر کی بار کونسلز ،پارلیمان ، سول سوسائٹی سے یہ آواز آرہی ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کو ٹھنڈا کرنے کی ضرورت ہے ،سارے طبقات کہہ رہے ہیں کہ سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ میں بھی اتفاق رائے ہونا چاہیے ، وزیراعظم اور سیاسی قائدین نے ایک سیاسی اجلاس بلا لیا ہے تا کہ فیصلہ ہوسکے کہ موجودہ حالات میں تین رکنی بنچ سماعت کرے گا تواس کے سیاسی استحکام پر کیا اثرات آئیں گے؟، سیاسی قیادت مل بیٹھ کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگی ۔
61