44

اٹارنی جنرل نے انتخابات ملتوی کیس کے لیے فل کورٹ بنچ بنانے کی استدعا کر دی اٹارنی جنرل کا درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی اعتراض، سادہ سا سوال ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ آگے کر سکتا ہے یا نہیں،اگر الیکشن کمیشن کا اختیار ہوا تو بات ختم ہوجائے گی،دو ججز کے اختلافی نوٹ کا موجودہ کیس سے براہ راست تعلق نہیں۔ چیف جسٹس کے ریمارکس

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف سماعت شروع ہو گئی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ سماعت کررہا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان ،جسٹس جمال خان مندوخیل بھی بنچ میں شامل ہیں۔دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نئے اٹارنی جنرل کو خوش آمدید کہتے ہیں، پہلے اٹارنی جنرل کو سنیں گے۔انہوں نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ اچھی نیت کے ساتھ کیس سن رہی ہے ۔ اس کیس کو لٹکانا نہیں چاہتے۔ سیاسی جماعتوں کو فریق بنانے کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نکتہ اٹھایا تھا۔سیاسی جماعتوں کے فریق بننے کا معاملہ بعد میں دیکھیں گے آج کل سیاسی پارہ بہت اوپر ہے۔سادہ سا سوال ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ آگے کر سکتا ہے یا نہیں،اگر الیکشن کمیشن کا اختیار ہوا تو بات ختم ہوجائے گی،دو ججز کے اختلافی نوٹ کو دیکھا جن کا اپنا نقطہء نظر ہے،دو ججز کے اختلافی نوٹ کا موجودہ کیس سے براہ راست تعلق نہیں۔چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ جمہوریت کے لیے قانون کی حکمرانی لازم ہے،قانون کی حکمرانی کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی،سیاسی درجہ حرارت اتنا زیادہ ہو گا تو مسائل بڑھیں گے۔ اٹارنی جنرل نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کر دی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دو ججز نے پہلے فیصلہ دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت سوال فیصلے کا نہیں الیکشن کمیشن کے اختیار کا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلہ 3/4 ہوا تو حکم کا وجود ہی نہیں جس کی خلاف ورزی ہوئی۔عدالتی حکم نہیں تھا تو صدرِ مملکت تاریخ بھی نہیں دے سکتے۔یکم مارچ کے عدالتی حکم کو پہلے طے کر لیا جائے۔اٹارنی جنرل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی اعتراض اٹھا دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں