اسلام آباد : کینیا کی سرکاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا معاملہ تھا اور اس میں قتل کی کوئی منصوبہ بندی شامل نہیں تھی اور نہ ہی تشدد کیا گیا۔جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق قابلِ اعتماد سرکاری ذرائع کے مطابق کینین حکام کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ارشد شریف کے قتل کی منصوبہ بندی کے شواہد نہیں ملے۔نہ ہی ارشد شریف پر قتل سے پہلے یا بعد میں تشدد کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق خرم احمد کی گاڑی روڈ بلاک پر نہ رکنے پر پیرا ملٹری سروس نے فائرنگ کی، پیرا ملٹری جنرل سروس کے 4 ارکان نے اندھا دھند فائرنگ کی۔کینین حکام کی رپورٹ میں پولیس کی طرف سے بیان کردہ موقف ہی بیان کیا گیا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ گولیاں چلانے والے جی ایس یو کے افسران نشے میں نہیں تھے،کینین پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں کہا کہ واقعے میں ملوث چاروں افسران نے حد سے زائد شراب پی رکھی تھی۔کینین حکام کی رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی گاڑی سے کوئی فائر نہیں ہوا۔ایک افسر اپنے ہی ساتھی کی گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا۔گاڑی کے ڈرائیور اور خرم احمد نے ارشد شریف کو زخمی حالت میں وقار احمد کے فارم پہنچایا۔کینین حکام کی رپورٹ میں لاپرواہی سے فائرنگ کرنے والے دو افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی۔اختیارات کے بے جا استعمال پر افسران کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے جب کہ واقعے میں ملوث افسران پر فرد جرم یا مقدمہ چلانے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔2 پاکستانی افسران عمر شاہد حامد اور اطہر وحید اپنی رپورٹ میں قتل کو منصوبہ بندی کا نتیجہ قرار دے چکے ہیں۔ پاکستانی افسران کی رپورٹ میں ایست کرداروں کی نشاندہی بھی کی گئی تھی جو قتل میں ملو ث ہو سکتے ہیں۔پاکستانی افسران کی رپورٹ میں کینیا کی پولیس پر قتل کے جرم کی پردہ پوشی کرنے کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔
70